Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

یورپ کی سرحدیں کمزور؟ خفیہ سرنگوں سے مہاجرین کی یلغار نے ہلا کر رکھ دیا

سرنگ درختوں کی جڑوں اور کچی مٹی میں کھودی گئی تھی، جسے لکڑی کے ستونوں اور دھاتی سلاخوں سے سہارا دیا گیا تھا۔

وارسا: بیلاروس کی سرحد سے پولینڈ میں داخلے کیلئے جنگل میں بنائی گئی خفیہ سرنگ کے ذریعے 180 سے زائد تارکینِ وطن کے داخل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر سرنگ کے انکشاف کے بعد بعد یورپی سرحدی سلامتی کے حوالے سے خطرے کی گھنٹیاں بج گئی ہیں۔

پولش بارڈر گارڈز کے مطابق سرنگ کی نشاندہی جمعرات کو کی گئی، جس کے بعد تقریباً 130 تارکینِ وطن کو حراست میں لے لیا گیا، تاہم باقی افراد تاحال فرار ہیں۔

حکام نے سرنگ کی ویڈیو بھی جاری کی ہے جو درختوں کی جڑوں اور کچی مٹی میں کھودی گئی تھی، جسے لکڑی کے ستونوں اور دھاتی سلاخوں سے سہارا دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: برطانوی اخبار: ٹرمپ اور یورپ تعلقات اتحاد سے زیادہ بدسلوکی والا رشتہ قرار

سرنگ کی اونچائی صرف ڈیڑھ میٹر تھی، جس کے باعث گزرنے والوں کو جھک کر چلنا پڑتا تھا۔

پولینڈ، جو یورپی یونین کا رکن ہے، 2021 سے بیلاروس کے ساتھ سرحد پر مہاجر بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

وارسا نے بیلاروس اور اس کے اتحادی روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے آنے والے افراد کو پولینڈ میں داخل کرا کے ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، تاہم ماسکو اور منسک ان الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔

بارڈر گارڈز کے مطابق رواں سال مغربی صوبے پودلاسکی میں یہ چوتھی خفیہ سرنگ دریافت ہوئی ہے۔

اس کارروائی کے دوران ایک 69 سالہ پولش شہری اور ایک 49 سالہ لیتھوین باشندے کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر تارکینِ وطن کو لینے آئے تھے۔

مزید پڑھیں:یورپی یونین کا روس پر کاری وار، 210 ارب یورو کے اثاثے غیرمعینہ مدت کیلئے منجمد

حکام کا کہنا ہے کہ سرنگ کا خفیہ داخلی راستہ بیلاروس کی جانب سرحدی باڑ سے تقریباً 50 میٹر دور تھا، جبکہ اخراجی راستہ پولینڈ کی جانب باڑ سے صرف 10 میٹر کے فاصلے پر تھا۔

الیکٹرانک نظام کے ذریعے گزرنے والوں کی تعداد کا تعین کیا گیا، جبکہ فوج اور پولیس لاپتہ تارکینِ وطن کی تلاش میں مصروف ہیں۔

یاد رہے کہ پولینڈ نے 2022 میں 180 کلومیٹر طویل سرحدی باڑ کی تعمیر شروع کی تھی، مگر تازہ واقعے نے اس کی مؤثریت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔