امریکا میں کیلیفورنیا کی ایک جیوری نے کمپنی کو ٹیلک پر مبنی بے بی پاؤڈر کے استعمال سے منسلک رحم کے کینسر کے کیسز میں مجموعی طور پر 40 ملین ڈالر بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس سپریم کورٹ کی جیوری نے فیصلے میں مونیکا کینٹ کو 18 ملین ڈالر جب کہ ڈیبورا شلٹز اور ان کے شوہر کو 22 ملین ڈالر دینے کی ہدایت کی۔
جیوری کا مؤقف تھا کہ جانسن اینڈ جانسن طویل عرصے سے ٹیلک مصنوعات کے ممکنہ خطرات سے آگاہ تھی مگر اس کے باوجود صارفین کو بروقت خبردار نہیں کیا گیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مونیکا کینٹ میں 2014 اور ڈیبورا شلٹز میں 2018 میں رحم کے کینسر کی تشخیص ہوئی۔
دونوں خواتین نے بیان دیا کہ وہ تقریباً چار دہائیوں تک روزمرہ استعمال میں جانسن اینڈ جانسن کا بے بی پاؤڈر لگاتی رہی تھیں۔ علاج کے دوران دونوں کو بڑی سرجریوں اور کیموتھراپی کے کئی مراحل سے گزرنا پڑا۔
کمپنی پر حقائق چھپانے کا الزام
متاثرہ فریقین کے وکیل اینڈی برچفیلڈ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کمپنی کو مصنوعات سے وابستہ خطرات کا علم تھا تاہم انہیں جان بوجھ کر چھپایا گیا۔ جیوری نے اس مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے متاثرین کے حق میں فیصلہ سنایا۔
دوسری جانب جانسن اینڈ جانسن کے وکیل ایلیسن براؤن نے مؤقف اپنایا کہ ٹیلک اور رحم کے کینسر کے درمیان تعلق ثابت کرنے کے لیے کوئی حتمی سائنسی شواہد موجود نہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ کسی بڑی امریکی طبی اتھارٹی نے اس تعلق کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔
فیصلے کے خلاف اپیل کا اعلان
کمپنی کے نائب صدر برائے قانونی امور ایرک ہاس نے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا کہ جانسن اینڈ جانسن اس فیصلے کے خلاف فوری طور پر اپیل دائر کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی ماضی میں بھی ایسے مقدمات میں اپیلوں کے ذریعے کامیابی حاصل کرچکی ہے اور اس کی مصنوعات محفوظ اور ایسبیسٹس سے پاک ہیں۔
واضح رہے کہ جانسن اینڈ جانسن کو اس وقت ٹیلک سے متعلق 67 ہزار سے زائد مقدمات کا سامنا ہے جن میں اکثریت رحم کے کینسر اور میسوتھیلیوما جیسے سنگین امراض سے متعلق ہے۔
کمپنی نے 2020 میں امریکا میں ٹیلک پر مبنی بے بی پاؤڈر کی فروخت بند کرکے کارن اسٹارچ پر مبنی متبادل متعارف کروایا تھا۔


















