بیلا روس نے نوبل امن انعام حاصل کرنے والے ایلس بیالی اتسکی اور اپوزیشن رہنما ماریہ کالیسنیکاوا کو رہا کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے ہفتے کے روز 123 قیدیوں کو رہا کردیا جن میں نوبل امن انعام یافتہ انسانی حقوق کے کارکن ایلس بیالی اتسکی اور اپوزیشن کی نمایاں رہنما ماریہ کالیسنیکاوا شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ رہائیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کے ساتھ دو روزہ مذاکرات کے بعد عمل میں آئیں۔
اس پیش رفت کے بدلے امریکا نے بیلاروس کی پوٹاشیم صنعت پر عائد پابندیاں اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی۔ پوٹاشیم کھاد بنانے کا ایک اہم جز ہے اور بیلاروس عالمی سطح پر اس کی بڑی پیداوار کرنے والا ملک ہے۔
بیالی اتسکی کو جولائی 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ کالیسنیکاوا 2020 میں صدر لوکاشینکو کے خلاف ہونے والے بڑے عوامی احتجاج کی قیادت کرنے والوں میں شامل تھیں۔
رہائی پانے والے دیگر اہم سیاسی قیدیوں میں وکٹر باباریکا بھی شامل ہیں جو 2020 کے صدارتی انتخابات میں لوکاشینکو کے ممکنہ حریف سمجھے جاتے تھے۔
ماریہ کالیسنیکاوا کی بہن نے بتایا کہ رہائی کے بعد ان کا فون پر رابطہ ہوا جس میں انہوں نے امریکا اور صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ رہا ہونے والے قیدی کہاں جائیں گے، ماضی میں ایسے قیدی اکثر لتھوانیا منتقل ہوجاتے رہے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق لوکاشینکو سے رابطے کا مقصد انہیں روسی صدر ولادیمیر پیوتن کے اثر سے کسی حد تک دور کرنا ہے۔
دوسری جانب جلا وطن بیلاروسی اپوزیشن نے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ پابندیاں مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں تاہم یورپی یونین کی پابندیاں برقرار رہنی چاہیے۔
بیلاروس میں انسانی حقوق کے ادارے ویاسنا کے مطابق رہائی سے قبل ملک میں سیاسی قیدیوں کی تعداد 1,227 تھی۔

