سڈنی: آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے معروف بونڈی بیچ پر یہودی تہوار کے دوران فائرنگ کے واقعے میں 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق مارے جانے والے افراد میں ایک مبینہ حملہ آور بھی شامل ہے، جبکہ فائرنگ کے اس واقعے میں 18 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے مطابق اتوار کی شام تقریباً 6 بج کر 45 منٹ پر کیمبل پریڈ پر فائرنگ کی اطلاع ملی۔
پولیس نے تصدیق کی کہ دو حملہ آوروں میں سے ایک مارا گیا، جبکہ دوسرا تشویشناک حالت میں گرفتار ہے۔ واقعے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کے قریب مشکوک اشیاء ملی ہیں جن کا ماہرین جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ علاقے میں ایکسکلوژن زون نافذ کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق شہر میں اس واقعے سے منسلک کسی اور حملے کی اطلاع نہیں۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا، سینیٹ میں مسلم دشمنی کا پرچار، خاتون سینیٹر احتجاجاً برقع پہن کر پارلیمنٹ پہنچ گئیں
ایمبولینس حکام کے مطابق زخمیوں کو سڈنی کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جن میں اسینٹ ونسنٹس، رائل پرنس الفریڈ، سینٹ جارج، رائل نارتھ شور، پرنس آف ویلز، ویسٹ میڈ اور سڈنی چلڈرن اسپتال شامل ہیں۔
امدادی کارروائی کے لیے 40 سے زائد ایمبولینس یونٹس طلب کی گئی ہیں، واقعے کے وقت ساحل پر یہودی تہوار ہنوکا کی تقریب جاری تھی۔
ایگزیکٹو کونسل آف آسٹریلین جیوری کے شریک سربراہ الیکس رائیوچن نے کہا کہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت اور مخصوص ہدف پر کیا گیا محسوس ہوتا ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے واقعے کو افسوسناک اور دل دہلا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اور ہنگامی ادارے جانیں بچانے میں مصروف ہیں،
ادھر ریاستی وزیر اعلیٰ کرس منس نے عوام سے سرکاری ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔



















