Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

بی بی سی کا ٹرمپ کے 10 ارب ڈالر ہتکِ عزت کے مقدمے کا بھرپور دفاع کرنے کا اعلان

مقدمہ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دائر کیے گئے 10 ارب ڈالر کے ہتکِ عزت کے مقدمے کا قانونی طور پر مقابلہ کرے گا۔

یہ مقدمہ بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کے خلاف دائر کیا گیا ہے جس میں 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل حملے سے قبل ٹرمپ کی تقریر کے بعض حصے ایڈٹ کیے جانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

بی بی سی کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو جاری بیان میں کہا کہ ادارہ اس مقدمے میں اپنا بھرپور دفاع کرے گا، تاہم جاری قانونی کارروائی کے باعث مزید تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔

یہ مقدمہ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے، جس میں بی بی سی پر دو الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان میں ہتکِ عزت اور فلوریڈا ڈیسیپٹو اینڈ اَن فیئر ٹریڈ پریکٹسز ایکٹ کی خلاف ورزی شامل ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے ہر الزام پر کم از کم 5 ارب ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مقدمے کی بنیاد بننے والی ویڈیو میں ٹرمپ کی 6 جنوری 2021 کی تقریر کے دو مختلف حصوں کو جوڑ کر اس انداز میں پیش کیا گیا کہ بظاہر وہ اپنے حامیوں کو امریکی کانگریس پر حملے کے لیے اکسا رہے تھے، جبکہ اسی وقت کانگریس میں جو بائیڈن کی 2020 کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کی توثیق کا عمل جاری تھا۔

یہ قانونی تنازع ایسے وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی حکومت نے بی بی سی کے رائل چارٹر کا حساس اور سیاسی نوعیت کا جائزہ شروع کر دیا ہے۔ یہ چارٹر ادارے کے مالیاتی اور انتظامی ڈھانچے کی بنیاد ہے اور 2027 میں اس کی تجدید ہونا ہے۔

اس جائزے کے تحت عوامی مشاورت کا آغاز بھی کیا گیا ہے، جس میں بی بی سی کے مشن میں “درستگی” کے کردار اور ادارے کے فنڈنگ ماڈل میں ممکنہ اصلاحات جیسے معاملات شامل ہیں۔ موجودہ نظام کے تحت برطانیہ میں ٹی وی دیکھنے والے ہر فرد سے لازمی فیس وصول کی جاتی ہے۔

برطانیہ کے وزیر اسٹیفن کنوک نے مقدمہ دائر ہونے کے بعد واضح کیا کہ حکومت بی بی سی کی مضبوط حامی ہے۔

انہوں نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی پہلے ہی یہ مؤقف اختیار کر چکا ہے کہ ٹرمپ کے ہتکِ عزت کے الزامات میں کوئی وزن نہیں، اور ادارے کا اپنے موقف پر قائم رہنا درست فیصلہ ہے۔

79 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل کہہ چکے تھے کہ وہ بی بی سی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ نشریاتی ادارے نے ان کی تقریر میں الفاظ شامل کیے اور یہاں تک کہا کہ ممکن ہے ویڈیو میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال کیا گیا ہو۔

واضح رہے کہ یہ متنازع دستاویزی فلم گزشتہ برس 2024 کے صدارتی انتخاب سے قبل بی بی سی کے معروف تحقیقی پروگرام “پینوراما” میں نشر کی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں