Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

افغانستان میں غذائی قلت سے لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں، اقوام متحدہ کا انتباہ

ملک کے تقریباً نصف حصے کو خشک سالی نے متاثر کیا ہے، جس کے باعث فصلیں تباہ ہو چکی ہیں

اقوامِ متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں رواں موسمِ سرما کے دوران ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 30 لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہے۔

آج جاری بیان میں افغانستان میں ڈبلیو ایف پی کے کنٹری ڈائریکٹر جان ایلییف نے کہا کہ امدادی ٹیمیں ایسے خاندانوں کو دیکھ رہی ہیں جو کئی کئی دن کھانا چھوڑنے پر مجبور ہیں اور زندہ رہنے کے لیے انتہائی اقدامات کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق بچوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے مہینوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

جان ایلییف کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک سخت اور بے رحم سردیوں کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں بیک وقت کئی بحران سر اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک کے تقریباً نصف حصے کو خشک سالی نے متاثر کیا ہے، جس کے باعث فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

اس کے علاوہ روزگار کے مواقع ختم ہونے اور کمزور معیشت نے لوگوں کی آمدن اور ذریعۂ معاش کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ حالیہ زلزلوں نے ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے، جس سے انسانی امداد کی ضرورت خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان سنگین حالات کے باوجود افغانستان کے لیے امداد میں کمی کی جا رہی ہے، جو تشویشناک ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے کنٹری ڈائریکٹر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ افغانستان کے بحران کو دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز بنایا جائے تاکہ سب سے زیادہ متاثر اور کمزور افغان شہریوں کو وہ توجہ مل سکے جس کے وہ حقدار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ناگزیر ہے کیونکہ ان کی بقا کا دارومدار اس اہم امداد پر ہے، اور فوری طور پر ایسے آزمودہ حل اختیار کرنے کی ضرورت ہے جو امید، وقار اور خوشحالی کے ساتھ بحالی کی راہ ہموار کر سکیں۔