بھارتی ریاست بہار میں ایک عوامی تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچنے کے معاملے نے شدید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
واقعے پر بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس کے بعد بھارتی سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ مقدمہ سماج وادی پارٹی کی رہنما سمیہ رانا کی جانب سے درج کروایا گیا، جن کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ خواتین کے وقار اور مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ واقعہ پٹنہ میں ایک سرکاری تقریب کے دوران پیش آیا تھا۔
ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے واقعے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی عوامی نمائندے کی جانب سے کسی خاتون کا حجاب یا نقاب زبردستی ہٹانا نہ صرف اس کی ذاتی شناخت اور عزتِ نفس پر حملہ ہے بلکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔
تنظیم کے مطابق ایسے اقدامات معاشرے میں خوف، عدم تحفظ اور امتیازی رویوں کو فروغ دیتے ہیں۔
واقعے کے بعد انسانی حقوق کی کارکن دپیکا پشکر ناتھ نے اسے جنسی ہراسانی کی سنگین مثال قرار دیا، جبکہ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ خواتین کی تذلیل اور مذہبی عدم برداشت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ واقعہ دو روز قبل پیش آیا تھا، تاہم اب اس پر ملک بھر میں بحث چھڑ چکی ہے۔ سیاسی رہنما، صحافی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس عمل کو شرمناک اور ناقابلِ قبول قرار دے رہی ہیں، جبکہ معاملہ بھارتی سیاست میں ایک نئے تنازع کی شکل اختیار کر چکا ہے۔


















