بھارت کے جارحانہ عزائم کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کا خطہ ہمیشہ خطرات سے دوچار رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں آتما نربھر بھارت کی پالیسی اور علاقائی برتری کے خواب نے ہتھیاروں اور دفاعی سازوسامان کی خریداری تیز کردی ہے۔
بھارتی حکومت مالی سال 2026-27 کے بجٹ میں دفاعی شعبے کے اندر 20 سے 25 فیصد تک اضافہ کرنے پر غور کررہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ کا موازنہ کریں تو فرق واضح نظر آتا ہے۔
پاکستان کے مقابلے میں بھارت نے 600 ارب امریکی ڈالر دفاعی اخراجات کے لیے مختص کیے ہیں جب کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ مجموعی قومی پیداوار کا صرف 1.97 فیصد ہے۔
بھارت کا دفاعی بجٹ 6.81 کھرب بھارتی روپے (78.70 ارب امریکی ڈالر) ہے جس کا 26 فیصد نئے آلات کی خریداری کے لیے مختص ہے۔
نئے ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی خریداری
بھارت آپریشن سندور ٹو کے بعد دفاعی بجٹ میں اضافہ کررہا ہے اور نئے و جدید ہتھیار خریدنے کا خواہاں ہے۔
رافیل طیاروں کی تباہی اور ایس 400 دفاعی نظام کی ناکامی کے بعد بھارت نے امریکا، روس، فرانس، اسرائیل اور اسپین سے فوجی سازوسامان حاصل کیا ہے۔
خریدی جانے والی اشیاء میں ہیلی کاپٹر، طیارے، ریڈار، راکٹ، بندوقیں، اسالٹ رائفلز، میزائلز اور گولہ بارود شامل ہیں۔ بھارت فرانس، روس اور اسرائیل کا سب سے بڑا ہتھیاروں کا خریدار بن چکا ہے۔
خطے پر اثرات اور پاکستان کی تیاری
بھارت کے بڑھتے ہوئے دفاعی اخراجات اور جدید ہتھیاروں کی خریداری خطے میں جنگی جنون اور عدم استحکام کے خدشات بڑھا رہی ہے۔
پاکستان کی مسلح افواج محدود وسائل کے باوجود اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے ریاست کے دفاع کو یقینی بنا رہی ہیں اور عوامی سلامتی برقرار رکھنے کے لیے تیار ہیں۔




















