امریکا میں امیگریشن پالیسی مزید سخت کرنے کے سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ نے غیر قانونی تارکینِ وطن پر دباؤ بڑھانے کا ایک نیا اقدام متعارف کرا دیا ہے، جس کے تحت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو رضاکارانہ طور پر امریکا چھوڑنے کے بدلے مالی مراعات کی پیشکش کی جا رہی ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہوم لینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ جو غیر قانونی تارکینِ وطن خود امریکا چھوڑنے پر آمادہ ہوں گے، انہیں 3 ہزار ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی، جبکہ ان کی واپسی کے لیے مفت ہوائی ٹکٹ بھی دیا جائے گا۔ اس اسکیم کا اطلاق سال کے اختتام تک متوقع ہے۔
حکام کے مطابق اس پالیسی کو “خود ساختہ جلاوطنی” (Self-Deportation) کا نام دیا گیا ہے، جس کا مقصد زبردستی ڈی پورٹیشن کے بجائے غیر قانونی تارکینِ وطن کو رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے پر آمادہ کرنا ہے۔
اس عمل کے لیے سی بی پی ہوم ایپ کے ذریعے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے، تاکہ حکام واپسی کے عمل کو باضابطہ طور پر ریکارڈ کر سکیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ اس اقدام سے امیگریشن نظام پر دباؤ کم ہوگا اور ڈی پورٹیشن کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی دباؤ اور سخت قوانین کے باعث غیر قانونی تارکینِ وطن کو عملی طور پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق رضاکارانہ واپسی کے بدلے مالی مراعات کی پیشکش ٹرمپ انتظامیہ کی اس وسیع حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ شکنی اور سخت امیگریشن کنٹرول کو یقینی بنانا ہے۔
امریکا میں لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن اس پالیسی سے براہِ راست متاثر ہو سکتے ہیں، جبکہ آنے والے دنوں میں اس اقدام پر سیاسی اور قانونی بحث میں مزید تیزی آنے کا امکان ہے۔


















