Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

یونیسف کے عہدیدار نے بچوں کیلیے سوشل میڈیا پابندیوں پر توازن کی اپیل کر دی

یونیسف نے آن لائن تحفظ پر بڑھتی ہوئی توجہ کا خیر مقدم کیا ہے

دنیا بھر میں حکومتیں بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی محدود کرنے کی جانب بڑھ رہی ہیں، جس کے نتیجے میں یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے کہ کم عمر صارفین کو آن لائن خطرات سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ کیا ہونا چاہیے۔

کہیں سخت عمر کی حدیں تجویز کی جا رہی ہیں تو کہیں مکمل پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔ ان اقدامات کے پیچھے بچوں کی ذہنی صحت، تعلیمی کارکردگی اور مجموعی فلاح و بہبود پر مسلسل آن لائن موجودگی کے منفی اثرات پر بڑھتی ہوئی تشویش کارفرما ہے۔

مسئلے کی سنگینی اعداد و شمار سے واضح ہوتی ہے۔ حالیہ مطالعات کے مطابق 97 فیصد نوجوان روزانہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، جبکہ 78 فیصد کم از کم ہر گھنٹے میں ایک بار اپنا موبائل فون چیک کرتے ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ہر چار میں سے ایک نابالغ بچے میں اسمارٹ فون کے “مسئلہ انگیز” یا “غیر صحت مند” استعمال کی علامات پائی جاتی ہیں، جو کسی حد تک لت سے مشابہ ہیں۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال کلاس روم میں توجہ کو متاثر کرتا ہے اور آمنے سامنے بات چیت کی صلاحیت کو کمزور بنا دیتا ہے۔

یونیسف نے آن لائن تحفظ پر بڑھتی ہوئی توجہ کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم ادارے نے خبردار کیا ہے کہ سخت پابندیوں میں احتیاط ضروری ہے۔

یونیسف کے یورپ اور وسطی ایشیا کے لیے چائلڈ پروٹیکشن کے علاقائی مشیر آرون گرین برگ کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں سوشل میڈیا تک رسائی محدود کرنے سے بچوں کو بہتر توجہ اور سیکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جان بوجھ کر اس طرح ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ صارفین کو زیادہ دیر تک مشغول رکھیں، جس کا اثر ہر بچے پر یکساں نہیں ہوتا۔

گرین برگ کے مطابق یونیسف کو اساتذہ، والدین اور خود طلبہ سے بارہا یہ شکایات سننے کو ملتی ہیں کہ بہت سے بچے پڑھائی، کلاس میں توجہ اور حتیٰ کہ نیند کے لیے بھی فون سے خود کو الگ نہیں کر پاتے۔

یوروبیرومیٹر 2025 کے مطابق عوامی تشویش بھی نمایاں ہے، جہاں 90 فیصد سے زائد یورپی شہری بچوں کے آن لائن تحفظ کے لیے فوری اقدامات کے حامی ہیں، جبکہ 93 فیصد کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

تاہم گرین برگ نے خبردار کیا کہ عمر کی سخت پابندیاں سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ کر سکتی ہیں، بچوں کو غیر منظم ڈیجیٹل ماحول کی طرف دھکیل سکتی ہیں اور ان کی ڈیجیٹل صلاحیتیں کم کر سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بچوں کو پلیٹ فارمز سے دور رکھا جائے تو کمپنیاں اپنی سروسز کو محفوظ یا تعلیمی بنانے میں دلچسپی کیوں لیں گی؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مکمل پابندیاں بچوں کو معلومات اور مدد کے اہم ذرائع سے محروم کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

یونیسف عہدیدار کے مطابق اسکولوں میں اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے استعمال کا بہتر انتظام، اور اس حوالے سے طلبہ سے مکالمہ، ایک مؤثر اور متوازن حل ثابت ہو سکتا ہے۔