بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سینئر رہنما اور خالدہ ضیاء کے بیٹے اور وزارتِ عظمیٰ کے ممکنہ امیدوار طارق رحمان 17 برس بعد جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس پہنچ گئے۔
وہ برطانیہ میں طویل قیام کے بعد آج ڈھاکا کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے۔
60 سالہ طارق رحمان کی وطن واپسی کے موقع پر بی این پی کے ہزاروں کارکنان اور حامی ایئرپورٹ جانے والی شاہراہوں پر جمع ہو گئے، جہاں فروری میں متوقع عام انتخابات سے قبل سیاسی ماحول خاصا گرم دکھائی دیا۔ طارق رحمان کے ہمراہ ان کے اہلِ خانہ، اہلیہ اور بیٹی بھی موجود تھیں۔
طارق رحمان سابق وزیرِاعظم خالدہ ضیاء کے صاحبزادے اور سابق صدر ضیاءالرحمان کے فرزند ہیں۔ وہ 2008 میں علاج کی غرض سے اپنے خاندان کے ساتھ لندن منتقل ہوئے تھے، جو ان کی 2007 میں جیل سے رہائی کے ایک سال بعد کا واقعہ ہے۔ اس وقت ان پر بدعنوانی سمیت مختلف مقدمات زیرِسماعت تھے۔
ان کی والدہ، 80 سالہ خالدہ ضیاء اس وقت ڈھاکا کے ایک اسپتال میں زیرِعلاج ہیں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
ایئرپورٹ پر پہنچنے کے بعد طارق رحمان نے عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو فون پر رابطہ کر کے ان کا شکریہ ادا کیا، خصوصاً اپنی حفاظت اور سکیورٹی کے لیے کیے گئے انتظامات پر اظہارِ تشکر کیا۔
واضح رہے کہ معزول اور مفرور سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے طارق رحمان کو مبینہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سمیت متعدد مقدمات میں سزائیں سنائی تھیں۔
تاہم گزشتہ سال اگست میں عوامی لیگ کی 15 سالہ حکمرانی کے خلاف شدید عوامی احتجاج کے دوران شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد، نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم عبوری حکومت نے طارق رحمان کو تمام مقدمات سے بری کر دیا، جس کے بعد ان کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہوئی۔
بنگلا دیش میں شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد زیرِ التوا عام انتخابات 12 فروری کو متوقع ہیں۔
انتخابی مہم کے تناظر میں بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے کہا ہے کہ اگر بی این پی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو طارق رحمان ملک کے آئندہ وزیرِاعظم ہوں گے۔


















