ماسکو: صدر ولادی میر پیوٹن نے فوجی افسران کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہا۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اگر یوکرین تنازع کا پرامن حل نہیں چاہتا تو روس اپنے مکمل اہداف حاصل کرے گا۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ مغربی ممالک یوکرین کو ٹھوس ضمانتیں فراہم کر رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود کیف پرامن حل کی جانب پیش رفت نہیں کر رہا۔
انہوں نے واضح کیا کہ روس اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ صدر پیوٹن کے بیانات سے کچھ دیر قبل روس نے یوکرین پر وسیع پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن کے بعد یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ روس جنگ جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ کیف پرامن حل چاہتا ہے۔
زیلنسکی آج فلوریڈا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے تاکہ جنگ کے خاتمے کے لیے حل تلاش کیا جا سکے۔
کریملن کے مطابق، روسی کمانڈرز نے صدر پیوٹن کو بتایا کہ روسی افواج نے یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونٹسک میں مائرنوہراد، روڈنسکے اور آرتیومی وکا کے شہر، اور زاپوریزیا علاقے میں ہولیاپوولے اور اسٹپنوہرِسک پر قبضہ کر لیا ہے۔
یوکرین کی فوج نے روس کے دعووں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہولیاپوولے اور مائرنوہراد میں صورتحال مشکل ہے لیکن دفاعی کارروائیاں جاری ہیں۔
یوکرین کی جنوبی کمانڈ نے کہا کہ ہولیاپوولے میں شدید لڑائی جاری ہے اور شہر کے ایک بڑے حصے پر اب بھی یوکرینی فوج کا کنٹرول ہے۔
خبر رساں ادارے نے بتایا کہ محاذ کی صورتحال کی تصدیق مشکل ہے کیونکہ دونوں طرف رسائی محدود ہے، معلومات سخت کنٹرول کی جاتی ہیں اور فرنٹ لائنز تیزی سے بدلتی ہیں۔
میڈیا زیادہ تر سیٹلائٹ تصاویر اور جغرافیائی طور پر نشاندہی شدہ ویڈیوز پر انحصار کر رہا ہے جو جزوی یا تاخیر شدہ ہو سکتی ہیں۔
















