اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں اورمیڈیا ورکرز کو درپیش مسائل کے حل کے لیے دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ایف یو کی درخواست پر دو صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم نامے میں عدالت نے پوچھا کہ سیکریٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون بتائیں میڈیا ورکرز صحافیوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟ سیکرٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون دو ہفتے میں جواب جمع کرائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے مفاد عامہ کے معاملے کے پیش نظر صدر سپریم کورٹ بار اور صدر اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن عدالتی معاون مقرر جبکہ سینئر صحافی حامد میر اور مظہرعباس بھی عدالتی معاونت کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت کےعلم میں لایا گیا میڈیا ورکرزاورصحافیوں کی سیکیورٹی کے لیے مؤثر قانون سازی موجود نہیں ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق درخواست گزارنے آئین کے آرٹیکل 9٫14,19 اور 19 اے کے تناظر عوامی مفاد کے سوالات اٹھائے۔ عدالت کو بتایا گیا میڈیا ورکرز ،صحافیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا تعلق بنیادی حقوق کے ساتھ ہے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا آئی ٹی این آئی میں چالیس ہزار کیسز اس وقت زیر التوا ہیں
اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم دیا کہ رجسٹرار آئی ٹی این ای زیرالتوا کیسز سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔ یہ سوالات آزادی صحافت سے متعلقہ ہیں آرٹیکل 19 اے شہریوں کو مفاد عامہ سے متعلق معلومات تک رسائی کا حق بھی دیتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا کہ ایڈیٹرز، رپورٹرز اور کالم نویس کی آزادی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ سوال اہمیت کا حامل ہے بین الاقوامی پریکٹس کے تناظر میں بھی دیکھا جانا ضروری ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ یونائیٹیڈ نیشن ہیومن رائٹس کمیشن کے تناظر میں بھی معاونین آئندہ سماعت تک سفارشات جمع کرائیں۔ کیس کو تین ہفتوں کے بعد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News