
ناموربھارتی اداکار پریش راول نے بھارتی شہری اور مسلم پروفیسر فیروز خان کی حمایت میں میدان میں آگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطا بق گزشتہ دن نا مور بھارتی اداکار اور بی جے پی کے سابق ایم پی پریش راول نے سماجی تعلقات کی ویب سائٹ پرلکھا کہ اگر مسلمان پروفیسر سنسسکرت نہیں پڑھا سکتا ہے تو اِس منطق کے مطابق تو بھارتی گلوکار مرحوم محمد رفیع جی کو کوئی بھجن نہیں گانا چاہیےتھا ۔
Stunned by the protest against professor Feroz Khan !what language has to do with Religion!?!?!? Irony is professor Feroz has done his masters and PhD in Sanskrit !!! For Heavens sake stop this god damn idiocy !
Advertisement— Paresh Rawal (@SirPareshRawal) November 19, 2019
پریش راول نے لکھا کہ اس کے ساتھ سا تھ پھر بھارتی موسیقار نو شاد صاحب کوبھی کوئی میوزک کمپوز نہیں کرنا چاہیے تھا۔
پریش راول نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ میں پروفیسر فیروز خان کے خلاف ہونے والے احتجاج کو دیکھ کر دنگ رہ گیا ہوں، زبان کا مذہب سے کیا لینا دینا؟
By same logic great singer late Shri Mohammad Rafi ji should not have sung any BHAJANS and Naushad Saab should not have composed it !!!!
Advertisement— Paresh Rawal (@SirPareshRawal) November 19, 2019
بھارتی اداکار نے مزید لکھا کہ پروفیسر فیروز خان نے سنسسکرت میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کیا ہوا ہے اور پھر بھی اُن کے خلاف احتجاج کرنا اُن کے ساتھ ناجائز ہے، خدارا جنت کی خاطر ایسے احمقانہ عمل کو روکیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی دی بنارس ہندو یونیورسٹی میں مسلم پروفیسر فیروز خان کو شعبۂ سنسسکرت پڑھانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے جس پر یونیورسٹی کےطلباء ان مسلم پروفیسر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کہ یہ کیسے سنسسکرت پڑھا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News