Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج کردی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ عدالت نے آج صبح دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

درخواست گزاراکمل خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزاراکرم باری کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار اکرم باری اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سکندرسلطان راجہ جب تعینات ہوئے تب حاضر سروس بیوروکریٹ تھے، سپریم کورٹ فیصلہ کے مطابق سینئر سول سرونٹ کو تعینات نہیں کیا جاسکتا، گریڈ22 کے ریٹائرڈ افسران کو تعینات کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ کا موجودہ یا سابق جج بھی تعینات ہو سکتا تھا۔

درخواست گزاراکرم باری کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ 2016 ترمیم ہوئی، اس کے بعد ریٹائرڈ افسرتعینات ہوا، وہ اس لیے کہ ریٹائرڈ افسر کسی کے ماتحت نہیں ہوتا، چیف الیکشن کمشنر حاضرسروس ملازم ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس میں کچھ لگایا آپ نے کیا؟ آپ کو کیسے معلوم ہواکہ ایسا ہی ہوا، وکیل درخواست گزارنے جواب دیا کہ یہ ان کی ویب سائیٹ پرہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ مجھے مطمئن کریں، کچھ ثابت کریں، سیٹی کی آوازآئے گی تو میں آگے بھی اطلاع دوں گا نا۔

وکیل درخواست گزارنے جواب دیا کہ مجھے وقت دے دیں، میں بریف کردوں گا۔ اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے وکیل بغیر نوٹس روسٹرم پر آ گئے اورعدالت سے کہا کہ میرے پاس چیف الیکشن کمشنربننے سے قبل ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بلایا ہی نہیں اورنہ نوٹس ہوئے ابھی، لگتا ہے آپ کو بہت جلدی ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ 24 جنوری 2020 کو چیف الیکشن کمشنر بنایاگیا وہ نومبر 2019 ریٹائرڈ ہوچکے تھے، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ دیکھ لیں وہ تو ریٹائر ہو چکے تھے، اوکے شکریہ، اس کو دیکھ لیتے ہیں۔