
تحریک انصاف کے جیل میں قید رہنماؤں اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں، جس کو مبصرین بانی کے خلاف بغاوت کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ نے ملک کو درپیش سنگین سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ’’سیاسی مذاکرات‘‘ کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی اور ادارہ جاتی سطح پر فوری مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ’’بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مجرم ثابت ہوئے‘‘
یہ موقف بانی پی ٹی آئی کے اس بیانیے سے مختلف ہے جس میں وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔
مقامی نیوز چینل نے لکھا ہے کہ ذرائع کا کہنا ہے جیل میں قید رہنماؤں کا یہ خط پارٹی کے کچھ ایسے سرکردہ رہنماؤں کی مشاورت کے ساتھ جاری کیا گیا ہے جو وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہتے تھے لیکن بانی نے ان کی اس رائے کو مسترد کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: حق اور سچ کا جھندا بلند کرنے پر جاوید ہاشمی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، شاہ محمود قریشی
لاہور کی جیل میں قید ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہیں اس مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے، ملکی تاریخ کے اس بدترین بحران سے نکلنے کا واحد طریقہ مذاکرات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ضروری ہیں، سیاسی سطح پر بھی اور اسٹیبلشمنٹ کی سطح پر بھی۔
خط میں ان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں کسی بھی جانب سے پہل کو تنقید کا نشانہ بنانا دراصل اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا، اور ایسی رکاوٹ کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکراتی کمیٹی نامزد کی جائے، پیٹرن انچیف تک رسائی کو آسان بنایا جائے تاکہ قیادت کے ساتھ مشاورت کیلئے نقل و حرکت آسان ہو سکے، اور وقتاً فوقتاً مذاکراتی عمل جاری رہ سکے۔
مزید پڑھیں: شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم
مقامی روزنامے کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں قید رہنماؤں سے ہمیں یہ خط مل گیا ہے، خط اصل ہے، ہم ان کی رائے پر غور کر رہے ہیں تاہم، اس خط کے مندرجات بانی کے موقف سے بہت مختلف ہیں۔
سابق وزیراعظم نے چند روز قبل واضح الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ وہ موجودہ حکومتی اتحاد سے کسی قسم کی بات چیت کیلئے تیار نہیں اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کو ممکن سمجھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News