Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

چین اور جاپان کے درمیان سنگین فوجی کشیدگی، ریڈار لاک، سخت سفارتی احتجاج

 ٹوکیو / بیجنگ: چین اور جاپان کے درمیان کئی سالوں میں سب سے سنگین فوجی تصادم کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

جاپان نے الزام عائد کیا کہ اوکیناوا جزائر کے قریب چینی لڑاکا جیٹ طیاروں نے جاپانی فوجی ہوائی جہاز کو فائر کنٹرول ریڈار کے ذریعے نشانہ بنایا، جو کسی بھی وقت براہِ راست حملے کی پیش خیمہ کارروائی سمجھی جاتی ہے۔

جاپانی وزارتِ دفاع کے مطابق یہ واقعہ دو الگ مواقع پر پیش آیا، جب چینی J-15 لڑاکا طیاروں نے بحرِ مشرقی چین میں جاپانی فضائیہ کے طیاروں کا پیچھا کرتے ہوئے ریڈار لاک کیا۔

جاپان کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی خطرناک اقدام تھا جس سے فضائی تصادم کا شدید خطرہ پیدا ہوگیا۔

جاپانی حکام کے مطابق دونوں واقعات اوکیناوا کے جنوب مغرب میں پیش آئے، جہاں چین کے بحری طیارہ بردار جہاز اور دیگر جنگی بحری جہاز فوجی مشقیں کر رہے تھے۔

جاپان نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے صرف نگرانی کے معمول کے فرائض انجام دے رہے تھے اور کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں کی گئی۔

واقعے کے بعد جاپان نے بیجنگ میں شدید سفارتی احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے چین سے مطالبہ کیا کہ مستقبل میں ایسے خطرناک اقدامات سے باز رہا جائے۔

جاپانی حکومت نے کہا ہے کہ ریڈار لاک کرنا براہِ راست فوجی دھمکی کے مترادف ہے اور اسے معمولی واقعہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

دوسری جانب چین نے جاپان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جاپانی فوجی طیارے چینی بحری مشقوں کے قریب پروازیں کر رہے تھے اور جان بوجھ کر ان مشقوں میں خلل ڈال رہے تھے۔

چینی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ چینی طیاروں اور بحری جہازوں نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق دفاعی اور پیشہ ورانہ رویہ اختیار کیا۔

بیجنگ کا مزید کہنا ہے کہ جاپانی طیاروں کی مسلسل نگرانی اور قریب آنے کی کارروائیاں ہی اس کشیدگی کی اصل وجہ بنیں اور جاپان اپنے اقدامات کا ذمہ دار خود ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق فائر کنٹرول ریڈار کا استعمال عام ریڈار نگرانی سے کہیں زیادہ سنگین معاملہ ہوتا ہے کیونکہ یہ براہِ راست میزائل یا حملے کی تیاری کا مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کسی غلط فہمی یا حادثے کی صورت میں بڑے فوجی تصادم میں بھی تبدیل ہو سکتا تھا۔

واضح رہے کہ چین اور جاپان کے درمیان مشرقی چین کے سمندر، جزائر اور تائیوان سے متعلق پہلے ہی شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔

حالیہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب خطے میں امریکی موجودگی، تائیوان کی صورتحال اور بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیاں پہلے ہی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک خطرناک موڑ ثابت ہوسکتا ہے، اگر فوری طور پر سفارتی سطح پر اعتماد سازی کے اقدامات نہ کیے گئے۔

جاپان نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی فضائی اور بحری نگرانی مزید سخت کرے گا، جبکہ چین نے بھی اپنے دفاعی مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے۔

یہ کشیدگی نہ صرف چین اور جاپان بلکہ پورے ایشیا پیسیفک خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک سنجیدہ امتحان بنتی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں