Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

یہ ہے امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ

Now Reading:

یہ ہے امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ

میرے اور منظر نقوی صاحب کے پاس دستی سامان تھا۔ کچھ کتابیں بڑھ گئیں جو تحفے میں ملی تھیں۔ ہم نے اپنا دستی بیگ اپنے ہاتھ میں ہی رکھنا تھا اور ساتھ میں کپڑے کے تھیلے میں کتابیں تھیں۔ دوستوں نے کہا کہ دستی بیگ سامان میں رکھوا کر ہاتھوں کو فارغ کرلیا جائے۔ چنانچہ ہم اپنا اپنا سامان اُٹھائے ایران ایئر کے کاؤنٹر پر آ گئے جہاں سے ہمیں بورڈنگ کارڈ حاصل کرنا تھا۔ مسافروں کی اچھی خاصی تعداد کراچی جا رہی تھی۔ اس لئے قطار بھی خاصی بڑی تھی۔ وہاں محمد علی رضوی پر نظر پڑی جو ایران اور عراق زائرین کے قافلے لے کر جاتے ہیں۔ ہم نے برسوں پہلے اُن کے ادارے الحرمین کے ذریعے عراق کا سفر کیا تھا۔ وہ ایک قافلہ لے کر آئے تھے اور اب قافلے سمیت واپس جا رہے تھے۔ وہ کچھ دیر بعد ملکی حالات پر تبصرہ کرتے رہے اور ہر پاکستانی کی طرح حالات حاضرہ سے پریشان نظر آئے۔ ایک خاتون اپنی بیمار والدہ کو ویل چیئر پر ایک طرف کھڑا کر کے بورڈنگ کیلئے قطار میں کھڑی تھیں۔ کئی اہلِ وطن بہت مہربان ہو کر ہم سے مل رہے تھے اور ہم سے یہاں ایئرپورٹ پر ایک ٹاک شو کی توقع کر رہے تھے۔ ظاہر ہے ہم یہاں ہوائی اڈے پر تو ٹاک شو نہیں کر سکتے تھے۔ انہیں ہم ایران کے بارے میں اپنے تاثرات بھی نہیں بتا سکتے تھے۔ ہم جس قدر ایران میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار پر خوش تھے، ہمارے بعض اہلِ وطن اس سے بہت بیزار نظر آئے۔ دراصل کئی برسوں سے ہماری آنکھوں پر ایرانی معاشرے اور بالخصوص ایرانی خواتین کے بارے مغربی ذرائع ابلاغ کی طرف سے باندھی پٹی ہمیں حقائق کی دنیا سے بہت دُور رکھتی ہے۔ ہمارے ہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ انقلاب کے بعد ایرانی عورت کو پتھر کے زمانے میں لے جا کر قیدی بنا دیا گیا۔ میں نے جیسے پہلے عرض کیا کہ ایرانی عورت اپنے لباس، رہن سہن، بودوباش، طرزِ زندگی اور نقل و حرکت کے بارے میں مثالی آزادی حاصل کر چکی ہے۔ اس کے اندر بلا کا اعتماد پیدا ہوا ہے۔ اس نے سماجی، سیاسی، معاشرتی، معاشی اور مالیاتی آزادی حاصل کی ہے۔ وہ پبلک ٹرانسپورٹ کی بس سے لے کر ہوائی جہاز تک ہر مشین چلا رہی ہے۔ وہ سرکاری دفاتر، میڈیا، ملوں، فیکٹریوں، کارخانوں، دفاعی اداروں کے علاوہ تجارتی اور صنعتی چیمبروں، دکانوں سے شاپنگ مالز تک ہر جگہ پوری آزادی سے کام کر رہی ہے۔ مالیاتی خودمختاری اور جائیداد رکھنے، سنبھالنے اور اس کا انتظام و انصرام رکھنے کی آزادی نے اُسے ایک مکمل فرد اور مکمل شخصیت میں بدل دیا ہے۔ اُس کی ذات کا اعتماد اُسے کسی بے شرم آنکھ کو گُھورنے یا ہراساں کرنے کی ہمت نہیں کرنے دیتا۔
ہم بورڈنگ کارڈ حاصل کرتے ہیں۔ ہم چاروں مسافروں کو ایک دوسرے کے برابر میں بیٹھنے کی نشستیں ملتی ہیں۔ اس وقت شام کے ساڑھے پانچ بجے ہیں۔ صبح چھ اور سات بجے کے درمیان کے ناشتے کے بعد اب شام کو لاؤنج کی طرف جاتے ہوئے یاد آیا کہ کچھ تو کھا بھی لینا چاہیئے۔ چنانچہ ریسٹورنٹ کی تلاش شروع ہوئی۔ ایران کی اپنی درجن بھر ایئرلائنز ہیں۔ آتا ایئرلائن ایک ایرانی لائن ہے جس کا صدرمقام تبریز میں ہے جو مولانا روم کے مرشد شمس تبریزی کی یاد دلاتا ہے۔ اس ایئرلائن کا قیام 17 دسمبر 2008ء کو عمل میں آیا۔اس ایئرلائن کی پروازوں کے اہم مراکز مشہد کا شہید ہاشمی نژاد انٹرنیشنل ایئرپورٹ، تبریز کا شہید مدنی انٹرنیشنل ایئرپورٹ، تہران کا مہر آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور یہ بین الاقوامی ایئرپورٹ ہے جہاں ہم موجود ہیں۔ اس ایئرلائن کی پروازیں ملکی ہوائی اڈوں کے علاوہ بین الاقوامی ہوائی اڈوں کیلئے بھی ہوتی ہیں۔ اس ایئرلائن کی پروازیں ایران کے تمام ہوائی اڈوں کے علاوہ جارجیا، عراق، کویت، شام اور ترکی کیلئے سفر کرتی ہیں۔
ایران کی ایک اور ایئرلائن کیسپئن ایئر لائن ہے۔ اس کا ہیڈکوارٹر تہران میں ہے۔ یہ ایئرلائن 1993ء میں قائم ہوئی۔ اس ایئرلائن نے سوویت یونین کے انہدام کے بعد روس کے ساتھ مل کر مشترکہ آپریشن شروع کئے۔ اس ایئرلائن کے پاس اس وقت آٹھ طیارے ہیں۔ اس کی ایران کے تمام شہروں کے علاوہ عراق کے دو شہروں بغداد اور نجف کیلئے پروازیں چلتی ہیں۔
ایران کی سب سے قدیم اور سب سے بڑی ایئرلائن ایران ایئر ہے۔اس ایئرلائن کا انتظام ایران کی شاہراہوں اور شہری ترقی کی وزارت سنبھالتی ہے۔ یہ ایئرلائن 1944ء میں ایرانین ایئرویز کمپنی کے نام سے قائم ہوئی تھی۔ اس کا ہیڈ کوارٹر مہرآباد ایئرپورٹ تہران میں قائم ہے۔ 10 سال قبل ایران ایئر میں 10 ہزار 696 افراد کام کرتے تھے۔ اس ایئرلائن کے پاس 200 سے زائد طیارے ہیں۔ ایران پر لگاتار امریکی اور عالمی پابندیوں کے باعث اس ایئرلائن کا بزنس متاثر ہوا مگر اس کے باوجود اس کی عالمی اور ملکی پروازیں جاری ہیں۔
ہم بھوک کے مارے ریسٹورنٹ کی تلاش میں نکلے تھے اور میں ایران کی ایئرلائنز کے قصے لے کر بیٹھ گیا۔ ہم کھانے کی تلاش میں تندور میں جا پہنچے۔ یہ ایئرپورٹ کے ریسٹورنٹ کا نام ہے۔ یہاں پہنچ کر جو ملا وہ کھا لیا۔ ابھی ہماری روانگی میں ڈیڑھ گھنٹہ باقی ہے۔ ہم نے یہاں پر بیٹھ کر ہی وقت گزارنا ہے۔

Advertisement
جب وقت ہی کاٹنا ہے تو پھر کیوں نہ ایرانی ایئرلائنز کی بات کو جاری رکھیں۔ ایران کی ایک اور قدیم ایئرلائن ایران ایئر تُور ہے۔ اسے فارسی میں ہوا پیمائی ایئرتور کہا جاتا ہے۔اس کے قیام کو اب پچاس سال پورے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے آئین اور ایران کی اس ایئرلائن کے وجود میں آنے کا سال ایک ہی یعنی 1973ء ہے۔ اس ائئرلائن کے مالک علی صفوی نژاد ہیں جبکہ اس کے سی ای او رضا موسوی مہدی ہیں۔ بورڈ کے چیئرمین حمدان پور ہیں۔ اس ایئرلائن کا ہیڈ کوارٹر تہران میں واقع ہے۔
انقلاب کے تین سال بعد 1982ء میں ایران ایئرتور نے ایران کے تمام شہروں سے مشہد کیلئے پروازوں کا سلسلہ شروع کیا۔ بعد ازاں اس ایئرلائن نے چین، متحدہ عرب امارات، بھارت، سنگاپور اور ملائشیا کیلئے اپنی بین الاقوامی پروازیں شروع کیں۔ اس ایئرلائن کو یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی کہ وہ ایران کیلئے عالمی برادری کو سیاحت کیلئے متوجہ کرے۔ اس ایئرلائن نے سیاحت کے سلسلے میں عالمی سیمینار منعقد کئے۔ پھر ایران ایئرتور کو جرمنی، فرانس، اٹلی، سوئیٹزرلینڈ، آسٹریا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، بحرین اور کویت کی طرف ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ایران کی ایک اور ایئرلائن ایران آسمان ایئرلائن ہے۔ اس کا ہیڈ کوارٹر تہران میں ہے۔ یہ ایئرلائن 1970ء میں قائم ہوئی اور اب اس کے قیام کو 53 سال ہوگئے ہیں۔ اس کے مرکزی آپریشنز اصفہان کے شہید بہشتی انٹر نیشنل ایئرپورٹ، شیراز کے دستِ غیب انٹرنیشنل ایئرپورٹ، مشہد کے علاوہ تہران کے دونوں بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے ہوتے ہیں۔ یہ ایئرلائن 35 مختلف شہروں کیلئے اپنی پروازیں چلاتی ہے۔ اس ایئرلائن کے پاس 13 طیارے ہیں۔ ان میں چار بوئنگ، پانچ فوکر، ایک ایئربس، ایک اے ٹی آر200 اور ایک اے ٹی آر 500 ہے۔ اس کے 13 طیارے ریٹائر ہوکر گراؤنڈ ہو چکے ہیں۔
ایران کی دیگر ایئرلائنز میں کیش ایئر، ماہان ائئر، قشم ایئر، تاباں ایئر، معراج ایئرلائنز، واریش ایئرلائن اور زاگرس ایئر لائنز کے نام شامل ہیں۔
ہم تندور ریسٹورنٹ سے اُٹھ کر اپنے لاؤنج میں آکر بیٹھتے ہیں، جہاں سے ہم نے کراچی کے قائدِاعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کیلئے روانہ ہونا ہے۔ (جاری ہے)

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ترک لینڈ فورسز کے کمانڈر کی ملاقات
ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، 4دہشتگردہلاک
حکومت نےآئی ایم ایف کی ایک اورشرط پوری کر دی
جس نےبندوق اٹھائی اس سےسختی سےنمٹیں گے، میرسرفراز بگٹی
ترک بری افواج کے کمانڈر کو نشان امتیاز ملٹری دے دیا گیا
کینیا میں ڈیم پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 120 سے تجاوز کر گئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر