Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

خاندانی منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت!

Now Reading:

خاندانی منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت!

سال 2022 میں آنے والے سیلاب کے دوران مختلف کیمپس میں جانے کا اتفاق ہوا اور وہاں جو بات سب سے زیادہ دیکھنے میں آئی وہ یہ تھی کہ وہاں موجود ہر خاتون کے ساتھ کم از کم بھی چار سے پانچ بچے تھے جن کی عمریں زیادہ تر دس سال کے اندر ہی تھیں ۔ان ماں اور بچوں کی جسمانی صحت کی حالت زار انتہائی مخدوش تھی ۔ ان کیمپس میں طبی سہولیات کا فقدان تھا جبکہ کیمپوں میں موجود  حاملہ خواتین کے حالات بھی بہت دگرگوں تھے کیونکہ زیادہ تر پہلی بار زچگی کے مراحل سے نہیں گزررہی تھیں کچھ کی گود میں تو دودھ پیتے بچے تھے ۔  کچھ خواتین سے میں نے زچگی میں وقفے کے حوالے سے سوال پوچھا تو ان میں سے زیادہ تر کا جواب تھا ہمارے شوہر نہیں مانتے .

ایک طرف تو یہ حالات تھے اور دوسری طرف سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کم از کم ساڑھے چھ لاکھ سے زائد خواتین حاملہ تھیں جبکہ   چار ملین بچوں  کو صحت کی سہولیات درکار تھیں۔

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پاکستان میں دوران زچگی خواتین کو اموات کی شرح بہت زیادہ ہے ۔

اس تہمید کا مقصد اس حقیقت کا ادراک کروانا ہے کہ پاکستان کا شمار  دنیا  کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں آبادی میں اضافے کی شرح بہت زیادہ ہے ۔ ادارہ شماریات کے مطابق ملک کی آبادی 2.55 فیصد سالانہ کی رفتار سے بڑھتے ہوئے 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے وسائل کی کمی کے باعث پاکستان کے 60 ملین لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ملکی ضروریات کو پورا کرنےکے لئے سالانہ 9 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی خوراک درآمد کرنا پڑتی ہے۔

بڑھتی آبادی نے صحت اور تعلیم کےنظام پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔ 70 فیصد آبادی کو پرائمری ہیلتھ کیئرسینٹرز کی سہولت تک میسر نہیں۔ وفاقی وزارت تعلیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ 52 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

Advertisement

ماہرین  کا کہنا ہے اگر پاکستان کی آبادی موجودہ شرح سے بڑھتی رہی تو سنہ 2046 میں یہ دو گنا ہو جائے گی جس سے بے روزگاری میں مزید اضافے اور رہائشی سہولیات کے فقدان جیسے مسائل بھی سنگین سے سنگین  تر ہوتے چلے جائیں گے۔

پاکستان کے بڑھتے ہوئے مسائل کی جڑ بڑھتی  آبادی ہے۔ آبادی کے بڑھتے اس  مسئلے پر  قابو پانے کے لیے  خاندانی منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے ۔

خاندانی منصوبہ بندی ایک ایسا حساس موضوع ہے جس پر پاکستانی مرد اور خواتین بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں. جبکہ خاندانی منصوبہ بندی  کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو غیر مناسب اور غیر شرعی سمجھتے ہیں ۔

جبکہ خاندانی منصوبہ بندی پر عمل نا کرنے کی ایک بڑی وجہ زیادہ سے زیادہ بیٹے پیدا کرنا ہے ۔ کیونکہ قبائلی علاقوں میں زیادہ بیٹے طاقت اور اثر ورسوخ کی علامت سمجھے جاتے ہیں جبکہ محنت کش طبقے کے لیے زیادہ بیٹے پیدا کرنے کا مطلب زیادہ آمدنی ہے ۔

خاندانی منصوبہ بندی میں ایک بڑی وجہ مذہبی استدلال بھی ہے جس کی وجہ سے اکثریت اس پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتی ۔

خاندانی منصوبہ بندی کو ایک شادی شدہ عورت کا بنیادی حق سمجھنا چاہیے  اور وہ کب اولاد پیدا کرنا چاہتی ہے اس حوالے سے   اس کی رائے کا احترام کیا جانا چاہیے ۔ بچوں کی تعداد میں مناسب وقفہ ماں اور بچہ دونوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں

Advertisement

 اس سلسلے میں حکومت کو خاندانی منصوبہ بندی کی پالیسی کو  ٹھوس اور قابل عمل بنانا ہوگا ۔ کیونکہ برسوں سے  پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کا پروگرام سیاست  کی نذر ہوتا رہا ہے ۔  حکومت کو خاندانی منصوبہ بندی کی جانب فوری  توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

شادی کے بندھن میں بندھنے والے جوڑے کو خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے مکمل معلومات  فراہم کی جانی چاہیے .

 غریب خاندانوں میں فیملی پلاننگ کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے . پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بہبود آبادی کے مراکز نہیں ہیں وہاں موبائل سروس یونٹس اور کیپمس کا انعقاد کیا جانا چاہیے  تاکہ لوگوں میں خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جا سکے۔ خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے مواد کو نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے ۔

 اس حوالے سے علما کرام کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور ان کو  اس حوالے سے انگیج کیا جانا اشد ضروری ہے ۔

آبادی کے اس چیلینج کو ہمیں سنجیدگی سے  سوچنا چاہیے ۔ بجائے اس کے  پانچ سات بچوں کو پیدا کرکے ان کی پرورش اور تعلیم  پر توجہ نا دیجائے اس سے بہتر  ہے کہ مناسب وقفے سے  ایک یا دو بچے پیدا کیے جائیں اور ان کو بہتر تعلیم اور پرورش مہیا کی جائے کو کسی بھی بچے کا بنیادی حق ہے . پاکستان جو ویسے ہی معاشی ترقی کی دوڑ میں دنیا سے کہیں پیچھے رہ گیا ہے اس کے لیے خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کیے بغیر پاکستان دنیا  کامقابلہ جہالت غربت، پسماندگی میں تو کرسکتا  ہے مگر ترقی کی رفتار میں  نہیں کرسکتا ۔

وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنی آبادی کی بڑھنے کی رفتار کو روکنے کے لیے پوری سنجیدگی کے ساتھ  عملی اقدامات کرنا ہوں گے  تاکہ ہم ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکیں ۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ترک لینڈ فورسز کے کمانڈر کی ملاقات
ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، 4دہشتگردہلاک
حکومت نےآئی ایم ایف کی ایک اورشرط پوری کر دی
جس نےبندوق اٹھائی اس سےسختی سےنمٹیں گے، میرسرفراز بگٹی
ترک بری افواج کے کمانڈر کو نشان امتیاز ملٹری دے دیا گیا
کینیا میں ڈیم پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 120 سے تجاوز کر گئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر