Synopsis
ملک بھر میں ایک کروڑ افاد کے بےروزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے
کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات نے نئے بحران کوجنم دے دیا ہے جس سے ملک میں ایک کروڑ سے زائد افراد کے بیروزگارہونے کاخطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
کورنگی انڈسٹریل ایریا میں ملبوسات تیار کرنے والی فیکٹری نے تنخواہوں پر دس سے پچاس فیصد کٹوٹی کردی گئی یے جبکہ ایک اور بڑے ٹیکسٹائل گروپ نے ملازمین کوبغیر تنخواہ چھٹیوں پر بھی بھیج دیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق لاک ڈاؤن نے بڑی اور درمیانی صنعتوں، ہول سیل و ریٹیل کاروبار کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کا بھٹہ بٹھادیا ہے جبکہ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2019 میں ٹوٹل ورک فورس ساڑھے سات کروڑ افراد پر مشتمل تھی۔
جنھیں ماہانہ آٹھ ارب ڈالر کے لگ بھگ تنخواہوں کی مد میں ادا کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب لاک ڈاون کے دوران فیکٹریوں سے ملازمین کی برطرفی کے معاملے پر سیکریرٹری حکومت سندھ عبدالرشید نے صدر اایمپلائر فیڈریشن پاکستان کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہسندھ حکومت نے تمام فیکٹری مالکان کو پابند کیا تھا کہ وہ لاک ڈاون کے دوران کسی ملازم کو برطرف نہیں کر سکتے ہیں، یہ نوٹیفکیشن 23 مارچ کو جاری کیا گیا تھا۔
خط میں بتایا گیا کہ 29 مارچ کو احکامات دیئے گئے تھے کہ تمام فیکٹری مالکان ملازمین کو تنخواوں کی بروقت ادائیگی کریں، اسی حوالے سے سندھ محکمہ لیبر میں ایمرجنسی سیل بنایا گیا تھا۔
اس کے باوجود بھی ایمرجنسی سیل میں ملازمین کی برطرفی کی متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں لہذا فکیٹری مالکان سندھ حکومت کے احکامات پر مکمل عملدرآمد کریں، ایمپلائز فیڈریشن پاکستان اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی ملازم برطرف نہیں ہوگا اور ملازمین کو فوری تنخواہیں بھی ادا کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News