پنجاب حکومت کی جانب سے خراب کھانے بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
لاہور: چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان کی سربراہی میں فوڈ اتھارٹی کا اجلاس آج ہوا جس میں اشیاء خورونوش میں ملاوٹ کرنے اور انسانی صحت سے کھیلنے والے معاشرتی ناسوروں کیخلاف سخت ایکشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں چیف سیکرٹری کو زائد المعیاد چاکلیٹس، چپس، کوکنگ آئل، جعلی مشروبات کے علاوہ شادی ہالوں اور ریسٹورنٹس میں خراب کھانوں کی فراہمی پر کارروائی سے متعلق آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ اسی طرح خراب اور بیمارجانوروں کاگوشت فروخت کرنے پر 519دوکانداروں کو 1806,000 روپے جرمانہ جبکہ 33دوکانوں کو سر بمہر کیا گیا ہے۔
چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان نے اجلاس میں ہدایت کی ہے کہ ملاوٹ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور ملاوٹ کیخلاف کارروائی کی آڑ میں صیحح اشیاء فروخت کرنے والوں کو ہراسا ں نہ کیا جائے۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی کی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دسمبر اور جنوری میں ملاوٹ شدہ دودھ بیچنے والے 246دکانداروں کو 791,000روپے کے جرمانے، 35 دوکانیں سر بمہر کی گئیں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل چیئرمین عمر تنویر بٹ کی سربراہی میںپنجاب فوڈ اتھارٹی کا 31واں بورڈ اجلاس ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوا تھا۔
اجلاس میں اضافی کھانے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے قانون کی منظوری دی گئی اور متعدد امور پر غور کیا گیا تھا۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کا 31ویں بورڈ اجلاس میںڈسپوزل آف ایکسیس فوڈ ریگولیشن2019 (اضافی کھانے کو ٹھکانے لگانے کا قانون) متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
چیئرمین پنجاب فوڈ اتھارٹی عمر تنویر بٹ، سیکرٹری فوڈ احمد وقاص اورڈی جی فوڈ اتھارٹی عرفان میمن سمیت 16 ممبران نے اجلاس میں شرکت کی ۔قانون کے مطابق اضافی کھانا ہوٹل، ریسٹورانوں سے اضافی کھانا مستحقین تک پہنچانے کا نظام وضع کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News