Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

نوجوان دل کی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟

Now Reading:

نوجوان دل کی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟

کیاآپ یہ سوچتے ہیں کہ میں تو جوان ہوں اور دل کی صحت کے مسائل صرف بوڑھوں کے لیے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ خوراک نوجوانوں کے دل کی صحت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔

یونیورسٹی میڈیسن برلن سےوابستہ ڈاکٹر بوسینا راؤٹنبرگ صحت مند دل کے لیے تجاویز دیتی ہیں، ”ایک بہت اہم نکتہ صحت مند غذا ہے، اس لیے ہمیں میٹھے مشروبات سے پرہیز کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں زیادہ چکنائی والا کھانا، جیسے کہ فاسٹ فوڈ، جو ہمیں ہر کونے پر مل جاتا ہے، اسے ہر روز نہیں کھانا چاہیے۔‘‘

دل کے لیے سب سے بہتر پوٹاشیم سے بھرپور سبزیاں اور پھل ہیں۔ مثال کے طور پر گوبھی، کیلے بلکہ بادام بھی۔ پوٹاشیم خون کی نالیوں کو پھیلاتا ہے اور کارڈیک اریتھمیا کو روکتا ہے۔ دوسری جانب ملیٹھی یا لیکوریس اتنی اچھی نہیں ہے۔ کیونکہ اس سے بنے میٹھے جسم سے پوٹاشیم کو خارج کرتے ہیں۔

ڈاکٹر بوسینا راؤٹنبرگ بتاتی ہیں، ”لیکوریس کے ساتھ گلُوکو سائیڈ موجود ہوتا ہے اور گلُوکو سائیڈ جسم کے ہارمون میٹابولزم میں مداخلت کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کچھ ہارمونز بشمول کورٹیسول کو ٹوٹنے سے روکتا ہے اور پھر ہمارے جسم میں اس کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔ کورٹیسول نہ صرف اسٹریس کا ہارمون ہے بلکہ یہ پانی اور الیکٹرولائٹ کے توازن کو بھی متاثر کرتا ہے اور یہ ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر راؤٹنبرگ  کے مطابق  ڈارک چاکلیٹ دل کے لیے بہتر ہے، ”میں نے حال ہی میں ایک پرتگالی تحقیق پڑھی ہے، جس میں 30 مریضوں نے 90 فیصد کوکو پر مشتمل چاکلیٹ کھائی، یعنی 20 گرام  یا دو ٹکڑے روزانہ۔ اور چار ہفتوں میں یہ دیکھا جا سکتا تھا کہ اس سے بلڈ پریشر کم ہو گیا ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ دن میں 70 سے 90 فیصد والی ڈارک چاکلیٹ کے ایک یا دو ٹکڑے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔‘‘

Advertisement

دوسری جانب بہت زیادہ نمک ہمارے دلوں کے لیے اچھا نہیں ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق کھانے کا نمک مسائل پیدا کرتا ہے۔ سوڈیم آئن پانی کے مالیکیولز کو جوڑ دیتا ہے اور اگر جسم میں اس کی مقدار بڑھ جائے تو خون کی نالیوں میں اس کا حجم زیادہ ہو جاتا ہے۔ پھر اس وجہ سے بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔ تو نمک کا استعمال کم سے کم کریں۔

ورزش دل کی دھڑکن تیز کرتی ہے اور یہ اچھی بات ہے۔ ڈاکٹر راؤٹنبرگ اس کے حوالے سے بتاتی ہیں، ”دل کی دھڑکن تیز ہونی چاہیے، جسم کو حرکت میں رکھنا چاہیے۔ عام طور پر، آپ ایسکلیٹرز سے بچیں اور لفٹ استعمال نہ کریں۔ اگر آپ پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کر رہے ہیں تو ایک اسٹاپ پہلے اُتریں تاکہ آپ کو چلنے کا موقع ملے۔ پیدل چلنے کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔‘‘

اتنا ہی اہم ہے کہ آپ اسٹریس سے بچیں اور وقت کو مناسب انداز میں تقسیم کریں۔ ڈاکٹر بوسینا راؤٹنبرگ کا کہنا تھا، ”اگر اسٹریس یا تناو مستقل برقرار رہتا ہے تو اس سے بلڈ پریشر بھی مسلسل اوپر نیچے ہوتا ہے، جو نقصان دہ ہے۔ لہذا آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسٹریس کے مرحلے کے بعد آپ فعال سکون کے مرحلے میں داخل ہوں۔ ‘فعال سکون‘ کا مطلب ہے کہ آپ کو حرکت کرنی چاہیے۔   یہ اسٹریس سے نمٹنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہے۔‘‘

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
ملیریا کی علامات، احتیاطی تدابیر اور علاج
ڈپریشن جیسے مرض سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں؟ تو یہ آسان عادت اپنالیں
رات کو آنکھ کھلے تو ہمیں پانی کا استعمال کیوں نہیں کرنا چاہیے؟
کیک میں موجو یہ عام جز، آپ کو دائمی امراض میں مبتلا کرسکتا ہے
ان 8 عادتوں سے دور رہیں، جو بڑھاپے کے عمل کو تیز کرتی ہیں
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر