انڈوں کو متعدد طریقوں سے پکا کر کھایا جاسکتا ہے۔
فرائی، آملیٹ یا کسی اور شکل میں انڈوں کا استعمال دنیا بھر میں بہت زیادہ ہوتا ہے بالخصوص ناشتے کے لیے اسے سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
انڈوں سے پروٹین، منرلز، وٹامنز اور دیگر متعدد غذائی اجزا جسم کو ملتے ہیں اور اس غذا کو صحت کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔
جعلی انڈوں کو کیسے بنایا جاتا ہے اور یہ خطرناک کیوں ہوتے ہیں؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق جعلی انڈوں کی زردی میں میدہ، کوجینٹ اور ریسین نامی کیمیکل اور سفید انڈے کی کائی سے حاصل ہونے والا سوڈیم الجنیٹ ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لیے خطرناک حد تک مضر صحت ہے۔
اس کے علاوہ انڈے کے خول جو کہ سفید رنگ کا ہوتا ہے، اس کی تیاری میں کیلشیم کاربونیٹ، ویکس اور جپسم پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے۔
ان انڈوں کو کھانے سے انسان میں دماغ، جگر اور گردوں کی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔
نقلی اور اصلی انڈوں میں فرق کیسے کیا جائے؟
جعلی انڈے ابالنے کے بعد بہت زیادہ سخت ہوجاتے ہیں۔
نقلی انڈے کو ہلا کر دیکھنے پر اس کے اندر سے پانی جیسی آواز آئے گی جیسے پانی کسی چیز کے اندر ہِل رہا ہو، اصلی انڈے میں ایسا نہیں ہوتا۔
اصلی انڈے کو توڑیں گے تو اس کی سفیدی اور زردی ایک دوسرے سے مکس نہیں ہوتی، نقلی انڈے کو توڑنے پر اس کی سفیدی اور زردی مکس ہوئی ہوتی ہے۔
جعلی انڈوں کے خول قدرے چمکدار، سخت اور کھردرے ہوتے ہیں جب کہ اصلی میں ایسا نہیں ہوتا۔
نقلی انڈوں کے چھلکوں کے اندر ربڑ کی سی لکیر بھی ہوتی ہے۔
اصلی انڈوں کی بو کچے گوشت کی طرح ہوتی ہے جبکہ نقلی انڈوں کی بو بالکل نہیں آتی۔
اصلی انڈے کو ہلکے سے توڑ کر دیکھنا نقلی انڈے کے مقابلے میں کرکری آواز پیدا کرے گا۔
نقلی انڈے اصلی انڈے کی طرح چیونٹیوں اور مکھیوں جیسے کیڑوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News