Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

چینی لیب میں کورونا وائرس سے مشابہت رکھنے والا مہلک وائرس تیار

Now Reading:

چینی لیب میں کورونا وائرس سے مشابہت رکھنے والا مہلک وائرس تیار
چینی لیب میں کورونا وائرس سے مشابہت رکھنے والا مہلک وائرس تیار

چینی لیب میں کورونا وائرس سے مشابہت رکھنے والا مہلک وائرس تیار

یہ پریشان کر دینے والی خبر چین سے آئی جہاں لیب میں کوروناوائرس سے ملتا جلتا ایک وائرس بنایا گیا ہے جو جنیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہوں میں 100 فیصد ترین ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے۔

چینی محققین کی جانب سے حال ہی میں ایک تحقیق شائع کی گئی ہے جس کے بعد سائنسی برادری میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے اس تحقیق کے مطابق انہوں نے لیب میں ایک تغیر پذیر کورونا وائرس تیار کیا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ چوہوں میں موت کی شرح 100 فیصد ہے۔

یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ کووڈ 19 وائرس کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے، اور دنیا وبا کے اثرات کا ابھی تک سامنا کر رہی ہے ایسے میں ایک بار پھر بیجنگ میں چینی سائنسدانوں کی جانب سے لیبارٹری میں وائرس کی تیاری نے سب کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

چینی سائنسدانوں نے جی ایکس پی ٹو وی کو تبدیل کر کے چوہوں پر اس کا تجربہ کیا۔ واضح رہے کہ   جی ایکس پی ٹو وی کورانا وائرس سے ملتا جلتا وائرس ہے جو کووڈ سے تین سال قبل 2017 میں ملائیشیا کے پینگولن میں دریافت ہوا تھا۔

اس تغیر پذیر وائرس کا استعمال جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہوں کو متاثر کرنے کے لیے کیا گیا تھا جو انسانوں کے جینیاتی میک اپ سے مشابہت رکھتے تھے۔ یہ متنازعہ مطالعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں جی ایکس پی ٹو وی  سے متاثرہ چوہوں میں شرح اموات 100 فیصد بتائی گئی ہے، جو پچھلی تحقیق کے نتائج سے کہیں زیادہ ہے۔

Advertisement

مطالعہ کے مصنفین کے مطابق جی ایکس پی ٹو وی سے متاثر ہونے والے تمام چوہے آٹھ دن کے اندر مر گئے، جو حیرت انگیز طور پر تیزی سے موت کی بلند ترین شرح ہے۔ جیسے ہی وائرس کو چوہوں میں منتقل کیا گیا تو اس نے چوہوں کو کمزور کرنا شروع کر دیا، پھر وزن  کم ہونا شروع ہوا، اور آہستہ حرکت کرنا شروع کر دی، اس وائرس نے چوہوں کے پھیپھڑوں، ہڈیوں، اور دماغوں کو متاثر کیا۔

محققین کے مطابق یہ انسانوں میں جی ایکس پی ٹو وی کے پھیلاؤ کے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے اور سارس کو وی 2 سے متعلق وائرس کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے ایک منفرد راہ  فراہم کرتا ہے۔ْ

اس خوفناک نتائج نے مغربی سائنس دانوں اور وائرولوجسٹوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا جن میں سے بہت سے لوگوں نے اسے خوفناک  قرار دیا۔

دنیا بھر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے تجربات پری پرنٹ بائیو سیفٹی لیول اور بائیو سیفٹی احتیاطی تدابیر کی وضاحت نہیں کرتے جو تحقیق کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، اس طرح کی معلومات کی عدم موجودگی اس امکان کو جنم دیتی ہے کہ اس تحقیق کا کچھ حصہ یا تمام تحقیق مستقبل میں کسی خطرے کو جنم دے سکتی ہے، بلکل اسی طرح جیسے 2016-2019 میں ووہان میں ہونے والی تحقیق جو ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی وبا کا سبب بنی تھی، اور جس میں بائیو سیفٹی کنٹینمنٹ اور تحقیق کے لیے ضروری طریقوں کے بغیر تحقیق کو لاپرواہی سے انجام دیا گیا تھا۔

جبکہ رچرڈ ایچ ایبرائٹ، روگرز یونیورسٹی میں کیمسٹری اور کیمیکل بیالوجی کے پروفیسر نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس پاگل پن کو دیر ہونے سے پہلے روکنا چاہیے ۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
انڈہ دل کے لیے مفید یا مضر، نئی بحث کا پھر آغاز، حالیہ تحقیق کیا کہتی ہے؟
ان 5 کھانوں کو دوبارہ گرم کرنے سے گریز کریں ورنہ آپ بیمار ہوسکتے ہیں
یہ عام سا مصالحہ ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کو توازن میں رکھتا ہے
تربوز کا زیادہ استعمال کن لوگوں کیلئے جان لیوا ہے؟ نئی تحقیق سامنے آگئی
پرسکون نیند کے لیے سونے سے قبل اس عادت کواپنا معمول بنالیں
چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر