ٹیکنالوجی کی مشہور ویب سائٹ دی ورج نے وال اسٹریٹ جرنل کے حوالے سے بتایا ہے کہ فیس بک نے تین ترقی پذیر ممالک کے لئے مفت فیس بک کا مںصوبہ شروع کیا تھا لیکن سیل فون صارفین سے سب سے زیادہ معاوضہ پاکستانی کمپنیوں نے اینٹھا ہے۔
فیس بک نے “فری بیسک” کے نام سے انڈونیشیا، فلپائن کو یہ سہولت دی تھی لیکن سب سے زیادہ رقم پاکستان سے لی گئی ہے جو 19 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ فری بیسک یعنی مفت بنیادی ضروریات کے تحت فیس بک نے یہ منصوبہ 2013 سے شروع کیا تھا جس سے 30 کروڑ صارفین نے فائدہ بھی اٹھایا ۔ اس کا مقصد ان ممالک کے درمیان ڈجیٹل تقسیم ختم کرنا تھا اور انہیں صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں کی بعض بنیادی ویب سائٹ تک مفت رسائی کی سہولیات فراہم کرنا تھا۔
تاہم فیس بک نے وال اسٹریٹ جرنل پر پاکستان،انڈونیشیا اور فلپائنی موبائل فون سروس کمپنی کی جانب سے اس مد میں لی جانے والی رقم کی دستاویز دیکھی ہیں اور بتایا کہ یہ عمل کئی ماہ سے جاری ہے جس میں مفت سروس کا معاوضہ صارفین سے لیا جارہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ دو درجن چھوٹے ممالک میں بھی یہ سروس شروع کی گئی تھی اور وہاں بھی اس کا معاوضہ لینے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس سارے معاملے میں ویڈیو کا کردار اہم ہے۔ اس سروس کے تحت فیس بک کا صرف ٹیکسٹ دیکھا جاسکتا ہے اور ویڈیو کی اجازت نہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب جب صارفین نے فیس بک ویڈیو دیکھنے کی کوشش کی تو کمپنیوں نے اس مد میں رقم کاٹی اور یوں 83 فیصد غیرضروری اخراجات اسی ویڈیو کے شوق کی وجہ سے سامنے آئے ہیں۔
تاہم اب میٹا کمپنی نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔ لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ سابقہ فیس بک اور حالیہ میٹا کی ترقی یافتہ ممالک میں مارکیٹ رک چکی ہے اور فیس بک نے بڑی آبادی والے غریب ممالک کو یہ سہولت فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News