Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

حکومت  پہلے دن سے ناکام ہے، مستقبل ڈارک نظر آ رہا ہے، آصف زرداری

Now Reading:

حکومت  پہلے دن سے ناکام ہے، مستقبل ڈارک نظر آ رہا ہے، آصف زرداری

سابق صدر آصف علی زرداری نےکہا ہے کہ حکومت  پہلے دن سے ناکام ہے، مستقبل ڈارک نظر آ رہا ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری  پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے تو صحافی نے سوال کیا کہ کیا حکومت فنانس بل پر ناکام ہو گی؟

جس پر سابق صدر نے کہا کہ آپ پاکستان کے مستقبل کی بات کریں جو ڈارک نظر آ رہا ہے  حکومت نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے، حکومت  پہلے دن سے ناکام ہے۔

یاد رہے قومی اسمبلی کے اہم ترین اجلاس میں حکومت منی بجٹ 2021 منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔

قومی اسمبلی کا اہم اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی جب کہ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت تمام اہم رہنما ایوان میں موجود تھے۔ کثرت رائے سے منظور ہونے والی منی بجٹ بل 2021 کے حق میں 150 اور مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔

Advertisement

وزیراعظم کی آمد پر نعرے بازی 

وزیراعظم عمران خان جیسے ہی ایوان میں پہنچے تو حکومتی ارکان کی جانب سے ان کا ڈیسک بجاکر استقبال کیا تاہم اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرزے بازی کی گئی اور چور چور کے نعرے لگائے گئے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران منی بجٹ 2021 میں ترامیم کے لیے اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔ اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،  محسن داوڑ، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر ارکان نے تحاریک پیش کیں۔

ترامیم کی مخالفت میں 168، حق میں 150 ووٹ پڑے

اسپیکر نے ووٹنگ کرائی جس میں حکومت نے اپوزیشن کو شکست دے کر تجویز مسترد کردی۔ ترامیم کی مخالفت میں 168 حکومتی ارکان نے ووٹ دیئے جب کہ ترامیم کے حق میں اپوزیشن کے 150 ارکان نے ووٹ دیا۔

دوبارہ گنتی کا مطالبہ 

Advertisement

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال اور اسپیکر اسد قیصر میں ایوان میں گنتی کے معاملے پر بحث ہوئی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کردیا۔

احسن اقبال دیگر اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو ووٹنگ کی بنیاد پر مسترد کردیا گیا البتہ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ ترمیم منظور کرلی گئیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر نے ووٹنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر ترمیم کا معاملہ مختلف ہے، ہر ایک نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ترمیم پر ووٹ دیتے ہیں یا نہیں۔

سابق اسپیکر ایاز صادق نے بھی ووٹنگ نہ کرنے پر اعتراض کیا جس پر اسپیکر نے جواب دیا کہ آپ کے دور کا ریکارڈ بھی نکال لیں گے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اسپیکر تھے تو آپ نے کئی مرتبہ ووٹنگ کو بلڈوز کیا لہٰذا اسپیکر صاحب آپ رولنگ دیں، ان کا کام وقت ضائع کرنا ہے، اس کے جواب میں ایاز صادق نے ریکارڈ نکالنے کا مشورہ دیا۔

اپوزیشن کے مطالبے پر دوبارہ ووٹنگ کی گئی تو 146 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور 163 نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیا لہٰذا اپوزیشن کی ترمیم مسترد کردی۔

Advertisement

شوکت ترین 

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ اتنا بڑا بل کیوں لے آئے، یہ ڈاکیومنٹیشن کا عمل ہے جو کرنے جارہے ییں۔ انہوں نے کہا کہ 343 بلین میں سے 200بلین ریفنڈ ہو جائیں گے، یہ ٹیکس نہیں یہ معیشت کی ڈاکیو منٹیشن ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ واویلا مچا رہے ہیں کہ غریب تباہ ہوگیا،یہ ٹیکس کا طوفان نہیں ہے ، بیکری اشیا، دودھ، سولر پینلز اور لیپ ٹاپ پر ٹیکس نہیں لگا رہے۔

احسن اقبال 

احسن اقبال نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا منی بجٹ ناگزیر تھا، انہوں نے کہا تھا کہ ان کو معیشت اچھی حالت میں نہیں ملی تھی، چھ ماہ قبل وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ معیشت ترقی کی جانب گامزن ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا وزیر خزانہ بتائیں جس جنت کا مشاہدہ جون 2021 میں کرایا تھا وہ کہاں گئی، 350 ارب کی چھوٹ مریخ کی مخلوق دے گی یا پاکستانی عوام؟

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا اس حکومت نے معیشت کو دو زہر کی گولیاں دی ہیں، ان اقدامات نے بدترین افراط زر پیدا کیا جس سے معیشت کمزور ہوئی،  مخالفین اور سرکاری افسران کے خلاف جعلی مقدمات بنانے سے بیوروکریسی نے کام روک دیا، پٹرول مہنگا کر کے عوام کو سائیکل پر لے آئے ہیں۔

Advertisement

احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر ٹیکس واپس لیں، زراعت، آئی ٹی پر لگائے ٹیکسز کو واپس لیں، آئی ٹی پر ٹیکس لگا کر یہ پاکستان کو تختی کے دور میں لیجانا چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری 

بلاول بھٹو زرداری ںے کہا وزیر خزانہ ایک طرف کہہ رہے کہ وہ روٹی، ڈبل روٹی کی ترامیم مان رہے ہیں، اگر وہ مان رہے ہیں تو پھر ہماری ترامیم کی مخالفت کیوں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا وزیرخزانہ یہ بھی کہتے ہیں انہیں سمجھ نہیں آتی کہ اپوزیشن کیوں شور مچا رہے ہیں، ہم آپ کا کراچی گھر کا ایڈریس جانتے ہیں، جائیں عوام سے پوچھیں وہ کیوں شور مچا رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ عوام کے پاس نہیں آئینگے تو ہم عوام کو آپ کے پاس لے آئیں گے اور آپ سے پھر پوچھیں گے کہ مہنگائی کیوں ہے؟  آپ اتنے کی سنجیدہ ہیں تو اس آئی ایم ایف کے بجٹ کو مسترد کریں، ہمارے ساتھ آئیں، ہم ان معاشی حالات سے عوام کو نکالیں گے۔

شاہد خاقان عباسی 

Advertisement

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ اس کی کیا ضرورت پیش آئی ، منی بجٹ میں اتنا ٹیکس کبھی سامنے نہیں آیا، فنانس، بل کا اثر غریب آدمی پر آئے گا اور اس بل کے بعد بے پناہ مہنگائی آئے گی جب کہ تیل اور بجلی کی قیمتیں بھی ہر ماہ بڑھ رہی ہیں۔

اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 

منی بجٹ 2021 کی منظوری کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کردیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ اسپیکر صاحب! اسٹیٹ بینک بل کی منظوری سے ملکی خودمختاری داؤ پر لگانے والوں میں آپ کا نام بھی لیا جائے گا ، آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں کہ اس بل کو منظور نہ ہونے دیں، ہم اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا سودا نہیں ہونے دیں گے۔

نوید قمر 

پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک ترمیمی بل ملک کے مفاد میں ہے تو اسے رات کی تاریکی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے؟ ہم اپنا معیشت کا پورا نظام تبدیل کرنے جارہے ہیں اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگانے جارہے ہیں۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ابھی سال میں چار مرتبہ رپورٹ دیتا ہے لیکن اس بل کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک سے پالیسی پر کوئی سوال نہیں کیا جاسکے گا جب کہ ہم ہنگامی صورتحال میں اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکیں گے۔

منی بجٹ میں ترامیم 

دریں اثنا مجوزہ بل میں حکومت کی ترامیم کو ایوان نے اکثریت رائے سے منظور کرلیا۔

حکومت نے بل کی شق 3 میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے تحت چھوٹی دکانوں پر روٹی، چپاتیاں، شیرمال، نان، ورمیسیلی، بن اور پاپوں پر ٹیکس نہیں لگے گا، پہلی سطح کے ریٹیلر ٹیئر ون ریٹیلرز، ریستورنٹ، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دکانوں پر ان اشیا کی فروخت پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

1800 سی سی گھریلو اور ہائبرڈ اور گھریلو کاروں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، 1801 سے 2500 سی سی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

دودھ کے 200 گرام کارٹن پر کوئی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جب کہ 500 روپے سے زائد کے فارمولا دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جائے گا۔  درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بھی پانچ فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے، تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یکساں رہے گی۔

Advertisement

مقامی طور پر تیار کی جانے والی 1300 سی سی گاڑیوں پر 2.5 فیصد ڈیوٹی ہوگی جو پہلے تجویز کردہ 5 فیصد سے کم ہے، مقامی طور پر تیار کی جانے والی 1300 سے 2000 سی سی کاروں پر ڈیوٹی بھی 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی۔ 2,100 سی سی سے زیادہ مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس میں فنانس سپلیمنٹری بل (منی بجٹ) کو منظور کر لیا گیا۔ منی بجٹ کی بل کے بعد اپوزیشن نے اسپیکر کی ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے، ایم ڈی آئی ایم ایف
9 مئی سے حجاج کرام سعودی عرب روانہ ہونا شروع ہوجائینگے، علامہ طاہر اشرفی
ہمارا سب سے بڑا چیلنج غیر دستاویزی شعبہ ہے، وزیر خزانہ
سستی روٹی کا معاملہ، ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کیخلاف جنگ جاری
حکومت کا چینی برآمد کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
پورے پاکستان میں صرف پنجاب حکومت کام کرتی دکھائی دیگی، عظمیٰ بخاری
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر