جامعہ کراچی انتظامیہ کو الرٹ موصول ہونے کے باوجود سیکورٹی انتظامات کیسے تھے، سیکورٹی انتظامات کی مد میں ماضی میں کتنی رقوم ملی اور ماہانہ کتنا چرچہ ہوتا ہے، المناک حادثے کا ذمہ دار کون ہے یہ سب وہ سوال ہے جو اس حادثے کے نتیجے میں جنم لے چکے ہیں۔
جامعہ کراچی 12 سو ایکڑ اراضی پر قائم ہے اور جامعہ کراچی کے 6 داخلی دروازے ہے ج بکہ چار دیواری دو درجن سے زائد مقامات سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کی وجہ سے جامعہ کی سیکورٹی رسک بنی ہوئی ہے۔
جامعہ کی گزشتہ انتظامیہ کو ایچ ای سی ںے سیکورٹی انتظامات کے لیے 5 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گرانٹ جاری کی تھی تاہم وہ رقم خرچ نہ ہو سکی، گزشتہ انتظامیہ نے لاکھوں روپے مالیت سے ناقص مواد سے چار دیواری تعمیر تو کی تاہم وہ دیر پا قائم نہ رہ سکی۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعہ کراچی انتظامیہ کو سیکورٹی انتظامات کی مد میں 5 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گرانٹ جاری کی گئی تھی تاہم 6 سال بعد بھی سیکورٹی انتظامات نہ کیے جا سکے، جامعہ کراچی کی 9 کلیہ جات میں 56 شعبہ جات اور 26 تحقیقی مراکز قائم ہیں جس میں 41 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔
جامعہ کراچی کی سیکورٹی پر 146 مرد اہلکار جبکہ 30 ہزار سے زائد طالبات کی تلاشی کے لیے صرف 7 خواتین اہلکار مامور ہیں ، سیکورٹی اہلکاروں کو ماہانہ 50 لاکھ روپے سے زائد کی رقم تنخواہوں کی مد میں ادا کی جاتی ہے۔
جامعہ کراچی میں 55 سی سی ٹی وی کیمرے نصف ہیں جن میں سے آدھے خراب ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے جس کا اعتراف خود کیمپس سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر زبیر نے کیا۔
جامعہ کراچی انتظامیہ نے گزشتہ کئی ادوار میں ایسے سیکورٹی اہلکار بھرتی کیے جنہیں سیکورٹی کا نہ تو تجربہ تھا اور نہ ہی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ تھے،جامعہ کی سیکورٹی میں بھی سیاسی بھرتی کی گئی۔
جامعہ کراچی کے اساتذہ بھی سیکورٹی انتظامات نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ جامعہ کراچی کی موجودہ اور سابقہ انتظامیہ نے بس پھرتیاں تو دکھائی عملاً سیکورٹی انتظامات کے لیے کچھ نہ کیا کئی بار سیکورٹی پلان بننے کے باوجود عملدرآمد نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News