لاہور ہائی کورٹ نے بیوی کے قتل کے ملزم کو نو سال بعد باعزت بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس صداقت علی خان نے سماعت کرتے ہوئے ملزم محمد شئیر کو بری کرنے کا حکم دیا۔
ملزم نے ٹرائل کورٹ سزا کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ واقعہ کا مقدمہ تاخیر سے درج ہوا۔ اس کیس میں ایک اور ہی بات نکلی ہیں کہ بھائی کہہ رہا ہے کہ ہماری بہن کا چال چلن درست نہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ متعلقہ تفتیشی کی جانب سے عدالت میں بیان ریکارڈ نہ کروایا گیا۔ شہناز کا آخری بیان جس ڈاکٹر کو ریکارڈ کروایا گیا اس نےعدالت میں بیان نہ دیا۔
ادھوری تفتیش، گواہوں کے بیانات سے منخرف ہونے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا۔
ملزم محمد شئیرکے خلاف فیصل آباد میں مقدمہ درج کیا گیا۔
دوسری جانب ایک اور سماعت میں عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو خاوند کےساتھ جانے کی اجازت دے دی۔
لڑکی کےاہل خانہ نے کمرہ عدالت کے باہر دہائیاں دیں۔ لڑکی کی والدہ اور رشتہ دار لڑکی کو جانے سے روکنے کےلئے پیچھے بھاگتے اورمنتیں کرتے رہے۔
عدالتی سیکیورٹی پرمامورپولیس اہلکاروں نے لڑکی کو بہ حفاظت عدالت سے روانہ کیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کی سماعت کی جس میں سوات کی رہائشی فریال نے عدالت پیش ہو کراپنے خاوند عدنان احمد کے حق میں بیان دے دیا۔ ۔
فریال نامی لڑکی نے مؤقف پیش کیا کہ عدنان سے پسند کی شادی کی کسی نے اغواء نہیں کیا۔ میرے والد نے تھانہ بھکی میں خاوند کےخلاف اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کرا رکھا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News