ایم این اے اور معروف ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین کی آخری رسومات کی ادائیگی کی اجازت کے لئے ورثاء سٹی کورٹ پہنچ گئے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس چیف کی جانب سے عامر لیاقت کے جسد خاکی کے پوسٹ مارٹم کے بغیر تدفین اور نماز جنازہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے اسی ایس پی ایسٹ کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے بغیر تدفین کی اجازت نہیں ہوگی جس کے لئے مسلسل اہلخانہ سے بھی رابطے کیے جارہے تھے۔
اس معاملے پر پولیس کی جانب سے چھیپا کو بھی خط لکھ کر آگاہ کیا تھا اور عامر لیاقت کا جنازہ ورثاء کے حوالے کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ 174 کی کارروائی کے بعد پوسٹ مارٹم ہرصورت لازمی ہے، صرف عدالتی حکم نامہ پوسٹمارٹم رکوا سکتا ہے۔
بعدازاں عامر لیاقت کے دونوں بچوں کی سردخانے آمد پر پولیس کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو کہ ناکام ہوگیا۔
عامر لیاقت کی تدفین کے معاملے پر ان کی سابقہ بیوی، بیٹا اور بیٹی سٹی کورٹ پہنچ گئے ہیں جبکہ ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایچ او تھانہ برگیڈ سٹی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔
پولیس افسران کی جانب سے لاش حوالگی کے لئے عدالتی احکامات کی درخواست دائر کرنے کا امکان ہے تاہم متعلقہ عدالت جمعہ کے باعث بند ہو چکی ہے جبکہ عدالتی عملہ بھی عدالت سے روانہ ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے عامر لیاقت کی لاش کو تدفین سے نہیں روکا ہے، ہم نے کہا ہے کہ عدالت سے اجازت لے کر میت لے جائیں۔
پولیس کے مطابق قانونی طور پر دفعہ 174 کی کارروائی کے بغیر لاش حوالے نہیں ہوتی ہے، اس کارروائی نہ کرنے کی ہدایت دینے والی مجاز عدالت ہے۔
ورثاء عدالت کو فیصلے سے آگاہ کر کے اجازت حاصل کر سکتے ہیں اس کے بغیر پولیس کے لیے ممکن نہیں کے لاش حوالے کی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News