بیان کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے آرزوفاطمہ سے متعلق کیس نمٹا دیا۔
سندھ چائلڈ میرج ریسٹرین ایکٹ 2013 کی خلاف ورزی کے معاملے میں سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔
کم عمر لڑکی آرزو فاطمہ عدالت میں پیش ہو گئیں۔
عدالت نے بچی سے پوچھا کہ کیا بچی والدین کے ساتھ خوش ہے؟
آرزو فاطمہ نے عدالت میں بیان دیا کہ جی والدین کے ساتھ خوش ہوں۔
عدالت نے استفسارکیا کہ کسی کا دباؤ یا خوف تو نہیں ہے؟
آرزو نے بیان دیا کہ نہیں مجھے کسی قسم کا خوف نہیں ہے، والدین کے پاس رہنا چاہتی ہوں جس کے بعد عدالت نے آرزو فاطمہ کا سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت کیس نمٹا دیا۔
تیرہ سالہ عیسائی لڑکی آروز فاطمہ کو 44 سالہ ملزم علی اظہر نے بہلا پھسلا کر شادی کرلی تھی جس کے بعد والدین نے بچی گمشدگی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عدالت کے حکم پر بچی کو بازیاب کرا کرعدالت میں پیش کیا گیا، میڈیکل رپورٹ میں آرزو کم عمر ثابت ہوگئی تھی جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے کم عمری کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کو دارالامان بھیج دیا تھا۔
دسمبر 2021 میں عدالت نے آرزو فاطمہ کو 18 سال کی عمر تک والدین کے ساتھ رہنے کی اجازت دی تھی۔
سندھ چائلڈ میرج ریسٹرین میرج ایکٹ 2013 کے تحت 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکا شادی نہیں کر سکتا ہے۔
چائلڈ میرج ریسٹریں میرج ایکٹ کی خلاف ورزی کی سزا 2 سال اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا ہے۔
چائلڈ میرج ایکٹَ کی خلاف ورزی میں معاونت کرنے والوں کو بھی دو سال کی سزا ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News