Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

غیرملکی سرمایہ کاری کا حصول نئے کاروباری اداروں کے لیے باعثِ تشویش

Now Reading:

غیرملکی سرمایہ کاری کا حصول نئے کاروباری اداروں کے لیے باعثِ تشویش

جعفر بزنس سسٹم کے ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو افسر وقار الاسلام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مُستقل پالیسی کی عدم موجودگی، پاکستان میں کاروبار معاون نظام (اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم) میں غیرملکی سرمایہ کاری کی کمی کی ایک اہم وجہ رہی۔

نئے کاروباری اداروں کے بانیوں کے کاروباری اطوار واضح نہ ہونے کے سبب سرمایہ کار پاکستان کو ایک پُرکشش ملک کے طور پر نہیں دیکھتے۔ اس کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک، جہاں غیرملکی سرمایہ کاروں سے خاص برتاؤ کیا جاتا ہے، کے مقابلے میں مقامی پالیسیاں اور ضوابط بھی سرمایہ کاری کے لیے موافق نہیں ہیں۔”

وقار الاسلام نے کہا کہ سرمایہ کار ہمیشہ اپنے سرمائے کی حفاظت کو ترجیح دیتے ہیں جو اُنہیں پاکستان کے غیریقینی معاشی اور سیاسی حالات کی وجہ سے نظر نہیں آتی۔

پاکستان تکنیکی ترقی سے فائدہ اٹھانے سے قاصر ہے کیونکہ حکومت ابھی تک اِس پر مطلوبہ توجہ نہیں دے رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ غیرملکی سرمایہ کار گریزاں ہیں۔ ہمیں اُنہیں اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے جدید ترین تکنیک کو اپنانے کی ضرورت ہے”، انہوں نے کہا۔

اگرچہ پاکستان نے گزشتہ دو برسوں میں کاروبار معاون نظام (اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم) کی جانب کسی قدر پیش رفت کی ہے لیکن اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

Advertisement

ایک اور عنصر جو کاروبار کو نقصان پہنچا رہا ہے، بانیوں میں غیرملکی سرمایہ کاروں، بشمول بڑے سرمایہ داروں (وینچر کیپیٹلسٹ) اور نجی سرمایہ کاروں (اینجل انویسٹرز) کے سامنے اپنے خیالات پیش کرنے کے حوالے سے آگہی کا فقدان ہے۔

ملک کے نئے کاروباری اداروں (اسٹارٹ اپ) بدحالی کا شکار ہیں کیونکہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی بڑے پیمانے پر کاروباری ناکامیوں کا سامنا ہے۔ سرمائے کا فقدان، مواقع کی کمی اور کسی ادارے کو منافع بخش بنانے میں چند ماہر کاروباری افراد کے سبب بھی اِس شعبے کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔

ائیر لفٹ کی بندش پر کاروبار معاون نظام (اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم) نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے، جہاں ایک طرف اِس کمپنی کی بندش کو پاکستان میں کاروبار معاون نظام کے لیے سب سے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے تو دوسری جانب اِسے اِسی معاون نظام کے ارتقا کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔

وقار الاسلام کا خیال ہے کہ دیگر قابلِ ذکر نئے کاروباری اداروں (اسٹارٹ اپس) کے ساتھ پاکستانی معاون نظام کی ایک مثال، ایئر لفٹ کی بندش سے ایسے دیگر کاروباروں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں نئے کاروباری اداروں (اسٹارٹ اپس) میں سے 90 فیصد کسی نہ کسی وجہ سے نتائج دینے میں ناکام رہتے ہیں اور پاکستان بھی اِس سے مُستثنیٰ نہیں ہے۔”

حتیٰ کہ پاکستان میں کوئی کارپوریٹ ڈھانچہ تک موجود نہیں جو اِس آگ کو ہوا دے رہا ہے۔ اچھے منصوبے رکھنے کے باوجود، کاروباری حضرات حکمتِ عملیوں میں خامیوں کی وجہ سے اپنے کاروبار کو چلانے میں ناکام ہو جاتے ہیں”، وقار الاسلام کا کہنا تھا۔

Advertisement

وقار الاسلام کے مطابق نئے کاروباروں کے بانیوں کو اپنے منصوبے اِس طرح پیش کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کہ وہ مُستقبل کی حکمتِ عملیوں کے لیے ایک پائیدار نقطہ نظر تشکیل دیتے ہوئے اپنے کاروباروں میں سرمایہ کاروں کا اعتماد جیت سکیں۔ اُنہوں نے کاروبار معاون نظام میں کامیابی کی داستانوں کو اُجاگر کرنے اور اُن کی تشہیر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مزید بڑے غیرملکی سرمایہ داروں اور نئے سرمایہ کاروں کو کاروبار معاون نظام کی جانب راغب کرنے کے لیے عالمی سطح پر کامیابی کی داستانوں کو اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

ملکی معیشت (میکرو اکنامکس) میں بگاڑ نے نئے کاروباری اداروں (اسٹارٹ اپ) کے بانیوں کے لیے ایک پائیدار کاروباری حکمتِ عملی بنانا اور مقامی و غیرملکی سرمایہ کاروں سے سرمایہ حاصل کرنا مزید مشکل کر دیا ہے۔

پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ (اسٹاک ایکسچینج) نے بھی اوسط سے کم درجے کی کارکردگی کا مُظاہرہ کیا ہے جہاں یہ معاشی و سیاسی بحران کے باعث حصص کی محدود خرید و فروخت (رینج باؤنڈ سیشنز) سے گزر رہی ہے جس کا اثر ملک بھر میں معاشی سرگرمیوں پر پڑا ہے۔

مزید برآں، روپے کی قدر میں کمی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے لیے ایک بڑی تشویش ہے۔ انٹربینک غیرمُلکی زرِمُبادلہ (فارن ایکسچینج) مارکیٹ میں مقامی کرنسی گراوٹ کی جانب گامزن ہے۔

سید اظفر حسین، نیشنل انکیوبیشن سینٹر  (NIC)، حیدرآباد کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کا ماننا ہے کہ زمین کے قانون میں پیچیدگیاں، قابلِ توسیع مصنوعات کی کمی اور مارکیٹ کا محدود دائرہ بڑے غیرملکی سرمایہ داروں اور چھوٹے سرمایہ کاروں کی کمی کے اہم مسائل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، “اگرچہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) اور سکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) نے جدید اختراعاتی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے کمر کس لی ہے، تاہم ہمیں اب بھی غیرملکی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔”

Advertisement

نیشنل انکیوبیشن سینٹر کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سید اظفر حسین کا کہنا ہے، “یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ایئر لفٹ کی بندش کا مجموعی کاروبار معاون نظام پر منفی اثر پڑا ہے۔ ہم مارکیٹ میں امریکی کمپنیوں کلائنر پرکنز (Kleiner Perkins) اور سیکوئیا کیپٹل (Sequoia Capital) کی آمد دیکھ چکے ہیں۔ ڈوئچے بینک (Dbank) اور دیگر نئے کاروباری اداروں (اسٹارٹ اپس) نے مختلف مراحل میں سرمایہ کاری حاصل کی جس میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی بھی شرکت تھی۔”

سید اظفر حسین نے کاروبار کرنے میں آسانی، صلاحیتوں (ٹیلنٹ پُول) کو بہتر بنانے، عالمی رسائی کی مصنوعات متعارف کرانے، مجموعی معیشت کو مستحکم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے لین دین کی سہولت کو انتہائی آسان بنانے کا مطالبہ کیا۔

اُن کا کہنا ہے کہ، “غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے معاشی و سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ مُستقل پالیسیاں بھی ضروری ہیں، جہاں سرمایہ کاروں کو اُن کی سرمایہ کاری کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی جاتی ہو۔”

2021ء میں ریکارڈ سرمایہ کاری کے بعد ائیر لفٹ کے علاوہ متعدد دیگر پاکستانی نئے اداروں (اسٹارٹ اپس) نے یا تو کام بند کرنے یا محدود کرنے کا اعلان کیا۔

دبئی میں قائم کی جانے والی نئی مصری کمپنی سوئل (SWVL) نے 2019ء میں پاکستان میں کام شروع کیا اور “عالمی معاشی بدحالی کے نتیجے میں” 3 جون 2022ء سے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور فیصل آباد میں اپنی اندرونِ شہر خدمات معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

لاہور میں قائم ایک نئی کمپنی کارفرسٹ (CarFirst) نے حال ہی میں پاکستان میں آپریشن بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Advertisement

جون کے اوائل میں واواکارز(VavaCars)  نامی کمپنی نے کام بند کر دیا تھا۔ کریم نے بھی ملک بھر میں کھانے کی ترسیل کے اپنے کاروبار کو معطل کر دیا جبکہ ایک اور نئی کمپنی ٹرک اِٹ اِن (Truck It In) نے کہا کہ وہ اپنی کاروباری حکمتِ عملی کو دوبارہ تشکیل دے رہی ہے۔ ایک ڈیٹا اینالیٹکس پلیٹ فارم، میگنِٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سرکاری اور نجی شعبوں نے مارکیٹ میں ڈیجیٹل حل اور سرمائے کے مضبوط سہارے کی بڑھتی ضرورت کے ساتھ، بڑے پاکستانی سرمایہ داروں (وینچر کیپیٹلسٹ) کی قدر کو تسلیم کیا۔ حکومت نے 2012ء میں نئے کاروباری اداروں (اسٹارٹ اپ وینچرز) کے حوالے سے ایک پالیسی پیش کی اور تمام اداروں کے لیے تین سال کی ٹیکس چھوٹ فراہم کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا، “مقامی بڑے سرمایہ دار (وینچر کیپیٹلسٹ)، بشمول فاطمہ گوبی وینچرز، سرمایہ کار اور انڈس ویلی کیپیٹل نے پاکستان میں کچھ انتہائی متوقع کاروباری اداروں (اسٹارٹ اپس) کی معاونت کرکے کاروبار معاون نظام کو تقویت فراہم کی جو 2021ء میں مجموعی طور پر ہونے والے تمام لین دین کا 34 فیصد تھا۔”

سرمایہ کاری کے محاذ پر پاکستان نے 2022ء کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر 249 ملین ڈالر جمع کیے ہیں، جو گزشتہ سال کی کل سرمایہ کاری کا 75 فیصد ہے۔ اِس خطے میں سال کے پہلے چھ ماہ میں کل 35 سودے ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے “بازار” کی 70 ملین ڈالر کی سیریز بی فنڈنگ کے ساتھ اِس سال اَرنڈ ویلیو مینجمنٹ (EVM) میں ای کامرس شعبے کے سب سے زیادہ سودے کیے۔

پاکستان کے مقابلے میں مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا (MENA) کے خطے میں وینچر کیپیٹل فنڈنگ میں 2022ء کی پہلی ششماہی میں سالانہ بنیادوں پر 46 فیصد اضافہ ہوا جب اس نے 300 سودوں کے ذریعے تقریباً 2 بلین ڈالر اکٹھے کیے تھے۔

یہ گزشتہ سال کی ریکارڈ سرمایہ کاری کا 62 فیصد ہے جو بنیادی طور پر 100 ملین ڈالر کے بڑے سودوں اور دیگر بڑے حجم کے سودوں کے ذریعے حاصل ہوئی۔

Advertisement

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ، “سعودی عرب سودوں کے لحاظ سے مصر کو پیچھے چھوڑ کر دوسری سب سے بڑی مارکیٹ بن گیا، سرِفہرست متحدہ عرب امارات کی تین مارکیٹوں نے سرمایہ کاری فراہم کرکے اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ عراق مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا (MENA) کے خطے میں 10 بڑی کمپنیوں میں پہلی بار شامل ہوا جس نے سال بہ سال سرمایہ کاری میں سب سے زیادہ ترقی کرتے ہوئے 10 بڑی کمپنیوں میں ساتویں نمبر پر جگہ بنا لی۔”

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
قومی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کی نمائشی میچ میں فتح
پنجاب میں خصوصی انسداد پولیو مہم کا آغاز آج سے ہو گا
انسداد دہشت گردی کے لیے پاک ایران سرحد پر لائزون آفیسرز کی تقرری
افلاطون کے فیصلوں کی سزا عوام کو مل رہی ہے، احسن اقبال
آئی ایم ایف کے پاس جانا ناکامی کی علامت ہے، شاہد خاقان عباسی
ورلڈ اکنامک فورم، وزیر اعظم کی امیر کویت سے ملاقات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر