
میناہ طارق میٹرک کی شریک بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں جو کہ ایکویٹی، یا ملکیت کے حصص کے بدلے میں سرمایہ کاری سے چلنے والا ایک مالیاتی ٹیکنالوجی کا منصوبہ ہے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں نئے کاروباروں کے مالیاتی معاملات کو خود کار بناتا ہے۔ میناہ کہتی ہیں، ’’ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں کاروبار کی بنیاد رکھنا اور چلانا ہمیشہ ایک چیلنج ہوتا ہے، خاص طور پر کاروباری خواتین کے لیے، جو کئی دہائیوں کے نظامی تعصب اور ناانصافیوں کی وجہ سے پیچھے رہ گئی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’حفاظت اور سلامتی کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت، خواتین کے لیے بڑےمسائل بنے ہوئے ہیں۔ خواتین کے لیے مالی آزادی بھی انتہائی محدود ہے۔ مجموعی طور پر، بہت کم خواتین کو بیرونی سرمایہ کاری تک رسائی حاصل ہو پاتی ہے اور مردوں کے مقابلے غیر متناسب طور پر کاروباری خواتین کی ایک بڑی تعداد فنڈز کی تلاش میں استحصال کا شکار ہوتی ہے۔‘‘
میناہ طارق مشرق وسطیٰ میں قائم فنڈ کاروان کی شراکت دار بھی رہی ہیں، جو پاکستان میں ایسے نئے کاروباروں پر توجہ مرکوز کرتا ہے جو ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دہائی کے دوران ایک ہزار سے زائد کاروباری افراد کی مدد کی ہے، جس میں پاکستان، نیپال، عراق اور بنگلہ دیش میں مختلف صنعتوں اور جغرافیوں میں 700 سے زائد کاروباری مالکان کو براہ راست تربیت دینا شامل ہے۔
وہ عالمی بینک، محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی اور یو ایس ایڈ جیسی تنظیموں کے ساتھ پروگراموں کو ڈیزائن اور ان پر عمل درآمد کر رہی ہیں تاکہ کاروباری خواتین کی عملی طور پر مدد، نوجوانوں میں کاروباری ذہنیت کی حوصلہ افزائی اور کاروباری افراد کو کاروباری معاملہ فہمی سے لیس کیا جا سکے جو بڑے اثر والے کاروباروں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو بڑھانے کے لیے درکار ہے۔ اس سے قبل، وہ ’انویسٹ ٹو انوویٹ‘ پاکستان میں ہیڈ آف اسٹریٹجی اینڈ ایکسلریٹر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔
ان سے خصوصی گفتگو کے اقتباسات درج ذیل ہیں:
کیا آپ نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا؟ آپ کے مستقبل کے منصوبے کیا ہیں؟
میناہ طارق : میں نے ایک اعلیٰ نمو والے اسٹارٹ اپ کا سی ای او بننے کا خواب دیکھا، ایسے وقت میں جب مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ یہ کیسے پورا ہوگا۔ اس لیے میرے لیے میٹرک کا شریک بانی ہونا یقیناً ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب میں واقعی وینچر کیپیٹل اسپیس میں جانا چاہتی تھی اور میں یہ اس وقت کرنے میں کامیاب ہوئی جب میں کاروان میں شراکت دار بنی۔
پچھلے پانچ مہینوں کے دوران، میٹرک کو 90 ممالک میں ایک لاکھ سے زیادہ کاروباروں نے ڈاؤن لوڈ کرکے ہمیں وائرل کر دیا ہے۔ ہم نے ان ممالک میں مارکیٹنگ نہیں کی ہے۔ ہمیں اتنے کم وقت میں اس سطح کی کامیابی کی توقع بھی نہیں تھی اور مارکیٹ کا ردعمل ہمارے لیے بہت حیران کن رہا۔ یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ چھوٹے کاروباروں کے لیے مالیاتی انتظام کا مسئلہ کتنا بڑا اور کتنا نازک ہے، اور یہ ہماری پوری ٹیم کے لیے ایک غیر معمولی کامیابی تھی۔
اب ہماری توجہ عالمی سطح پر کاروباری افراد کی حمایت جاری رکھنے پر مرکوز ہے۔ ہمارا مقصد کاروبار کی تعمیر کا ایک سادہ اور لازمی حصہ بننا ہے، بالکل اسی طرح جیسے جب کوئی کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ ایک نام کا فیصلہ کرتا ہے، پھر اس کے لیے ایک انسٹاگرام یا فیس بک پیج بناتا ہے تاکہ مارکیٹنگ کا سلسلہ شروع کیا جا سکے۔
لوگوں کو میٹرک ڈاؤن لوڈ کرنا چاہیے اور اسے پہلے دن سے اپنے مالیات اور اکاؤنٹنگ کا انتظام کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دینا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ میٹرک استعمال میں آسان اور سادہ ذریعہ ہو، جو ایسے کاروباری مالکان جن کے پاس اکاؤنٹنگ کا کوئی پس منظر یا علم نہیں ہے (خاص طور پر وہ لوگ جو مالی اعداد و شمار سے خوفزدہ رہتے ہیں) اپنے کاروبار کو بڑھا سکیں گے۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ مردوں کے مقابلے کاروباری خواتین کو یکساں توجہ ملتی ہے؟
میناہ طارق : میری رائے میں ہمارے معاشرے میں کچھ گہرے تعصبات موجود ہیں۔ یہ توجہ کے حوالے سے نہیں ہیں بلکہ یہ مدد، مواقع اور اصل رقم کے بارے میں ہیں، جو مردوں کے مقابلے خواتین کو کم دستیاب ہے۔ عالمی سطح پر، وینچر کیپیٹل فنڈنگ کا صرف 2 فیصد ہی خواتین کی زیر قیادت کاروباروں کو جاتا ہے۔ سرمایہ کار اب بھی خواتین کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے سے ڈرتے ہیں۔ خواتین کو ان کے اپنے ہی خاندان کے اراکین کی طرف سے سرمایہ، یا یہاں تک کہ وقت کا خطرہ مول لینے کی ’اجازت‘ نہیں ملتی۔ اگرچہ ایک طرف ہم یونیورسٹیوں میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد دیکھتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کی عکاسی کاروباری دنیا میں نہیں ہوتی۔
نہ صرف خواتین بلکہ پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کے لیے مواقع کی برابری کی کوشش کرنے کے لیے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے اور مثبت اقدامات کی ضرورت ہے۔
آپ خواتین کی کس طرح مدد کر رہی ہیں، خاص طور پر ان کی جو اپنے بچوں کی بھی دیکھ بھال کر رہی ہیں؟
میناہ طارق : میٹرک کی ایک بہت دانستہ اور شعوری پالیسی ہے کہ کسی پر غیر ضروری پابندیاں نہ ہوں۔ ہماری افرادی قوت کا 40 فیصد سے زیادہ خواتین پر مشتمل ہے اور ہم اس بات کو یقینی بناتے رہتے ہیں کہ انہیں ہمیشہ مناسب موقع دیا جائے۔ ہمارے پاس سائٹ پر بچوں کا کمرہ اور بچوں کے لیے کھیلنے کی جگہ ہے تاکہ والدین اپنے بچوں کو ساتھ لا سکیں۔
ہم زچگی اور ولدیت کے ساتھ ساتھ ماہواری کی چھٹی کے لیے تنخواہ سے کٹوتی نہیں کرتے۔ ہم چھوٹے بچوں والی خواتین کو ضرورت کے مطابق بچوں کے ساتھ سفر کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور ان کے اخراجات بھی ادا کرتے ہیں۔ ہم نے شروع سے ہی اس بات کو یقینی بنایا کہ تمام ملازمین اور ان کے خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس تک رسائی حاصل ہو اور یہاں تک کہ اس کے لیے فنڈز بھی پہلے سے فراہم کر دیے جائیں۔
اپنے خاندان کی دیکھ بھال کرتے ہوئے خواتین کاروباری کیسے کامیاب ہو سکتی ہیں؟
میناہ طارق : اس سوال کا جواب دینا بہت مشکل ہے کیونکہ یہ انتہائی موضوعی ہے۔ مجھے اس قسم کی تعلیم، پس منظر، کام کا تجربہ، خاندانی تعاون اور ایک بہت حوصلہ افزا اور یکساں طور پر تعاون کرنے والا شوہر ملنے کا فخر حاصل ہے جو مجھے میرے کام اور خاندان کو ایک ہی وقت میں اور کسی کو نقصان پہنچائے بغیر سنبھالنے کے قابل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔
تاہم، مجھے یقین ہے کہ جس طرح سے ہماری معاشی حقیقت بدل رہی ہے، جلد ہی کام کرنے والی اور کاروبار چلانے والی خواتین صرف ایک اختیاری انتخاب نہیں رہیں گی، بلکہ ایک ضرورت بن جائیں گی۔ اس منظر نامے میں، شوہر اور خاندان کا معاون ہونا صرف ایک اچھی بات ہونے کی بجائے ایک ضرورت بن جائے گا۔
ہم خواتین سے اس طرح کام کرنے کی توقع نہیں رکھ سکتے کہ ان کا کوئی خاندان نہیں ہے اور انہیں اپنے گھر کا انتظام بھی خود کرنا ہے جیسے کہ وہ بے روزگار ہیں۔
اتنے اہم عہدے پر ہوتے ہوئے، آپ اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کو کیسے سنبھالتی ہیں؟
میناہ طارق : میرے لیے ابھی میری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے درمیان بہت کم حدود ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے شریک بانی بھی میرے شوہر ہیں اور ہماری ایک تین سالہ بیٹی ہے۔ لہذا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے پاس ایک ہی وقت میں دو کاروبار ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہم وقفے لیتے رہیں جو ہمیں اپنی توانائی کو دوبارہ بحال کرنے اور تازہ دم ہونے میں مدد دیتے ہیں۔ ہمیں سفر کرنا پسند ہے، اور دوسری چیزوں پر خرچ کرنے کے بجائے ہم اس کے لیے بچت کرتے ہیں۔
ہم سخت محنت کرنے میں یقین رکھتے ہیں! اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے، کیوں کہ کوئی ایسا غیر معمولی کام کرنا جو دنیا کو بدل دے ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ میں نے حال ہی میں ایک ٹرینر کے ساتھ ورزش شروع کی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کام کا تناؤ مجھ پر حاوی نہ ہوسکے۔
میگنیشیم جیسے سپلیمنٹس بھی اس میں میری مدد کرتے ہیں۔ بڑے مقصد پر توجہ مرکوز رکھنا اور اپنی توجہ کو کچھ وقت کے لیے اپنے کام سے ہٹانا بھی بہت ضروری ہے تاکہ میں اس بات کا احساس کر سکوں اور شکر گزار ہو سکوں کہ ہم کتنی منزلیں طر کر چکے ہیں۔
اگلے پانچ سالوں میں آپ خود کو کہاں دیکھتی ہیں؟
میناہ طارق : میں خود کو، اپنے شریک بانیوں اور ٹیم کے ساتھ، میٹرک کو ایک عالمی ٹیک کمپنی بنتا ہوا دیکھ رہی ہوں، جو پوری دنیا میں لاکھوں چھوٹے کاروباری مالکان کی خدمت کر رہی ہے۔
میٹرک ایک گھریلو نام بن جائے گا، جس سے کاروبار کو ان کی پوری صلاحیت کے مطابق بڑھنے میں مدد ملے گی۔ مجھے امید ہے کہ مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا، مثلاً ایک ایسی پروڈکٹ کو کیسے بڑھایا جائے جو ایک بڑی اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ سے دوسری فرنٹیئر مارکیٹ میں جانے کے قابل ہو، یا ایسی ٹیکنالوجی کیسے تیار کی جائے جو بین الاقوامی مصنوعات کے سامنے خود کو برقرار رکھنے کے قابل ہو اور یہ کہ میں کیسے تیزی سے ترقی کرنے والی اور پرجوش ٹیم کے لیے ایک اچھی لیڈر بن سکتی ہوں۔
آپ پاکستان کے سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے مستقبل اور اس میں خواتین کے کردار کو کیسے دیکھتی ہیں؟
میناہ طارق : کاروباری ماحولیاتی نظام میں خواتین کی شرکت اہم ہے۔ اس وقت بھی خواتین کی ایک بڑی تعداد سائیڈ بزنس کے طور پر انٹرپرینیورل وینچرز چلاتی ہیں یا بلا ضرورت کسی کاروبار کو چلا رہی ہیں۔ لیکن کاروباری تعلیم، خاندان اور کمیونٹی کی حمایت، ترقی کے مواقع مثلاً بازاروں تک رسائی اور مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے ان کے کاروبار اپنی پوری صلاحیت کے مطابق ترقی نہیں کر پاتے۔
مزید یہ کہ استحصال کا بڑا خطرہ اور ذاتی خطرہ بھی موجود ہے۔ ان چھوٹے کاروباروں کو، اگر پنپنے کا موقع مل جائے تو، ملک کی معیشت اور مجموعی طور پر معاشرے کی بہتری میں سنجیدگی سے اپنا حصہ ڈالیں گے۔
مجھے پاکستان کے کاروباری منظر پر بہت اعتماد ہے۔ بڑی تعداد میں رکاوٹوں اور مسائل کے باوجود، جن کا ہمیں اب بھی ایک فرنٹیئر مارکیٹ کے طور پر سامنا ہے، ہمارے لیے بہت سارے مواقع اب بھی موجود ہیں۔ ہمارے پاس ایک بڑی، نوجوان اور فعال آبادی ہے جو ٹیکنالوجی سے دلچسپی اور مطابقت رکھتی ہے اور نئی اختراعات کو تیزی سے اپنا بھی لیتی ہے۔ مالی مواقع بڑھ رہے ہیں کیونکہ انٹروینشنل فنڈز سے ہماری مارکیٹ میں مزید سرمایہ داخل ہوتا ہے جس نے ہماری پرجوش صلاحیت کو پہچاننا شروع کر دیا ہے۔ جب تک سیاسی اور جمہوری ماحول مستحکم ہے اور غیر یقینی کی صورتحال بھی نہیں ہے تب تک ہمارے نوجوان پرجوش اور لچکدار ثابت ہوں گے اور وہ ان تصورات اور اختراعات پر کام کرتے رہیں گے جو دنیا کا رخ بدل دیں گے۔
اپنے سفر کے دوران جدوجہد، کامیابی اور ناکامیوں کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گی؟
میناہ طارق : جب بات ایک کاروباری شخصیت ہونے کی ہو تو سماجی و اقتصادی حیثیت میں اضافہ اور انفرادی ذمہ داری دو ایسی اقدار ہیں جو میرے لیے بہت اہم ہیں۔ آپ کے اپنے معیار زندگی کو بہتر کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ اس کمیونٹی اور معاشرے کی قدر میں اضافہ کرنا جس کا آپ حصہ ہیں بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ آپ کی ضرورت کی فراہمی کے لیے ’دوسروں‘ کا انتظار کرنے کے برخلاف اپنی مدد آپ کرنا بہتر ہے۔
میں نے بہت پہلے ہی یہ سمجھ لیا تھا کہ کہ اگر میں فرد واحد کے طور پر ایک مہندی کا کاروبار بھی چلاتی ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مہندی کی پتیاں اگانے والے کسان تک یہ معیشت میں پیسے کی گردش کا باعث ہے۔
میرا ماننا ہے کہ انٹرپرینیورشپ ایک معاشی قوت ہے جو انفرادی زندگیوں، معاشروں اور ممالک کو بدلنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اور میرے لیے یہ سب کام کرنے کے پیچھے وجہ بھی یہی ہے جو میں نے پچھلی دہائی میں انٹرپرینیورشپ کی خدمت میں کی ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News