Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مہنگائی کی چکی میں پسنے والا عام آدمی

Now Reading:

مہنگائی کی چکی میں پسنے والا عام آدمی

پہلے سے ہی بگڑتے معاشی بحران سے پریشان، محمد جنید کو اپنی پانچ سالہ بیٹی کی تعلیم کی شکل میں ایک اور مشکل درپیش ہے۔

ٹائروں کی مرمت کی دکان پر کام کرنے والے جنید ماہانہ تقریباً 20 ہزار روپے کماتے ہیں، جس میں سے وہ ہر ماہ 8 ہزار روپے کرایہ، تقریباً 4 ہزار روپے یوٹیلیٹی بل اور 7 ہزار روپے گروسری کے لیے ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ’’ایک اوسط نجی اسکول اسٹیشنری اور دیگر اخراجات کے علاوہ تقریباً 800 روپے ماہانہ فیس لیتا ہے۔ میں اپنی بیٹی کو اسکول میں داخل کرنے کے بعد اپنے ماہانہ اخراجات کا انتظام کیسے کروں۔‘‘

ان کے مطابق سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار سب سے زیادہ خراب ہے، کیونکہ ان اداروں کی انتظامیہ میں قابلیت کا فقدان ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ’’انہوں نے پہلے ہی گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عام آدمی کا پیٹ بھرنا مشکل کر دیا تھا۔ بجٹ میں پیٹرول کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے بعد مجھے لگتا ہے کہ مجھے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے قرض لینا پڑے گا۔‘‘

Advertisement

قومی اسمبلی نے 20 فروری کو منی بجٹ منظور کیا، جس سے آمدنی میں 170 ارب روپے اضافے اور تعطل کا شکار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کو بحال کرنے میں مدد کی توقع ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں مخلوط حکومت نے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا۔ پیٹرول کی قیمت 22 روپے 20 پیسے اضافے کے بعد نئی قیمت 272 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت 17 روپے 20 پیسے اضافے کے بعد 280 روپے فی لیٹر ہوگئی، 12 روپے 90 پیسے کے اضافے کے بعد مٹی کا تیل 202 روپے 73 پیسے فی لیٹر ہو گیا ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل اب 9 روپے 68 پیسے اضافے کے ساتھ 196 روپے 68 پیسے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔

ریلوے کالونی میں گارمنٹس کی دکان کے مالک طاہر خان نے مختلف رنگوں کے دھاگوں کو ریک میں رکھتے ہوئے بتایا کہ رمضان کا سیزن شروع ہونے کے باوجود گاہک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’درزی کی دکانوں کو عام طور پر رمضان سے تقریباً دو ماہ قبل کپڑے سلائی کرنے کے آرڈر ملنا شروع ہو جاتے ہیں۔ تاہم، اس بار، کاروبار سست روی کا شکار ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم بکرم، دھاگے، سوئیاں اور سلائی مشینوں کے دیگر لوازمات نہیں خرید رہے ہیں، جس سے ہمارے کاروبار کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘

ان کا خیال ہے کہ حال ہی میں منظور ہونے والے منی بجٹ کے بعد مزید مہنگائی کے آغاز کے ساتھ سست روی برقرار رہنے کا امکان ہے۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا، ’’تقریباً تین ماہ سے صورتحال پریشان کن ہے اور میں بمشکل تمام ہی اپنی دکان کے اخراجات پورے کر پا رہا ہوں‘‘

معاشی بدحالی کے شکار پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ تاہم، مہنگائی کی نئی لہر سے عام لوگوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق جنوری میں مہنگائی سالانہ بنیاد پر 27 اعشاریہ 6 فیصد پر پہنچ گئی، جو پچھلے مہینے میں 24 اعشاریہ 5 فیصد اور جنوری 2022ء میں 13 فیصد تھی۔ یہ مئی 1975ء میں 27 اعشاریہ 8 فیصد کے ریکارڈ کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔

مہنگی خوراک اس اضافے کے پیچھے سب سے بڑا محرک تھا، جس میں جنوری 2022ء میں 162 اعشاریہ 23 فیصد کے مقابلے جنوری 2023ء میں 231 اعشاریہ 89 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ایک رکشہ ڈرائیور، کریم شاہ نے حکومت پر اس کی پالیسیوں کے لیے طنز کیا، جس نے عام لوگوں کی روزی روٹی پر شدید اثرات چھوڑے ہیں۔

تقریباً 10 گھنٹے تک رکشہ چلانے والے کریم نے بتایا کہ وہ روزانہ تقریباً 12 سو روپے کماتے ہیں، جس میں وہ گیس ری فلنگ اور تیل کی تبدیلی کے لیے 750 روپے ادا کرتے ہیں۔

Advertisement

ان کا کہنا تھا، ’’لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت 300 روپے فی کلو گرام ہے، جب کہ تیل کی قیمت تقریباً 250 روپے فی لیٹر ہے۔‘‘

کریم شاہ نے سوال کیا، ’’اگر میرے اخراجات میری روزانہ کی کمائی کے نصف سے زیادہ تک پہنچ جاتے ہیں، تو میں گھر کا کرایہ اور یوٹیلیٹی بل ادا کرنے کے بعد اپنے خاندان کے لیے غذا کا بندوبست کیسے کر سکوں گا؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت نے عام آدمی کی مشکلات کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے، اس کے بجائے وہ اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے، گزشتہ 10 ماہ عوام کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے ہیں۔‘‘

ایک سافٹ ویئر کمپنی میں کام کرنے والے محمد شہریار نے صدر مارکیٹ میں ایک مقامی دکان پر لگے ڈھیر میں پرانی جینز چیک کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران نئی جینز کی قیمتیں تقریباً دوگنی ہو گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ’’یہ پہلی بار ہے کہ میں استعمال شدہ پینٹ اور شرٹ خرید رہا ہوں۔ نئی جینز کی قیمتوں میں تقریباً 300 روپے فی عدد اضافہ ہوا ہے اور یہی حال شرٹ کا ہے۔ میرے ایک دوست نے مجھے اس جگہ کے بارے میں بتایا اور اب میں یہاں سے کپڑے خریدنے کا سوچ رہا ہوں۔‘‘

ماہرین کا خیال ہے کہ بدترین معاشی بحران سے دوچار ملک کی سرکاری طور پر تسلیم شدہ مہنگائی اس اصل مہنگائی سے نصف ہے جس کا سامنا پاکستان کے عام لوگ کر رہے ہیں۔ان کے مطابق اوسط پاکستانی کی قوت خرید میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جب کہ اشیا خریدنے کی صلاحیت صرف 10 ماہ میں ایک تہائی کم ہوئی ہے جس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

Advertisement

مختلف اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھا گیا ہے، مرغی کا گوشت تقریباً 750 روپے فی کلو، انڈے 360 روپے فی درجن، گندم کا آٹا تقریباً 2 ہزار 50 روپے فی 10 کلوگرام دستیاب ہے۔ دکانداروں نے جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے کے بعد ان اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافے کا انتباہ دیا ہے۔

موٹر سائیکل پر سفر کرنے والے ناصر خان نے کہا کہ آج کل موٹرسائیکل پر سفر کرنا بھی ایک عیاشی بن گئی ہے کیونکہ پیٹرول کی قیمت اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے۔

انہوں نے کہا، ’’میرا ایندھن کا خرچ 3 ہزار روپے ماہانہ سے بڑھ کر 5 ہزار روپے ماہانہ ہو گیا ہے، جو طویل مدتی طور پر پائیدار نہیں ہے۔ اگر میں موٹر سائیکل کی دیکھ بھال اور دیگر اخراجات کو شامل کروں تو میری نصف تنخواہ خرچ ہو جائے۔‘‘

ناصر خان کے مطابق، موٹر سائیکل کے مالکان زیادہ تر معاشرے کے نچلے یا متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، جو سواری اور ٹیکسی خدمات کے مقابلے میں اسے سفر کرنے کے لیے ایک کم مہنگے ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

تاہم، پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد ان کے لیے موٹرسائیکل کے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ’’میں اپنی موٹر سائیکل بازار جانے کے لیے استعمال کرتا اور چھٹی کے دن اپنے بچوں کو پارک میں لے جاتا۔ اب، میرے بچے جب بھی پارک میں جانے کی فرمائش کرتے ہیں تو میں کوئی نہ کوئی بہانہ بنا دیتا ہوں۔‘‘

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سی پیک دونوں ممالک کے لیے اہم منصوبہ ہے، ڈی سی ایم چینی سفارتخانہ
بچوں کی نشوونما میں کمی، وزیر اعظم کی زیرصدارت عالمی ماہرین کا اعلیٰ سطحی اجلاس
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کرایوں میں کمی یقینی بنانے کا حکم
نان فائلرز کی سمیں بند کرنے کے معاملے پر جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل
آرمی چیف سے پاکستانی ہاکی ٹیم کی ملاقات
مصالحہ دار چپس کھانے کے مقابلے میں امریکی نوجوان ہلاک
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر