ملک کے ریونیو میں سے %1 کراچی کا حق ہے، وسیم اختر
میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق کراچی سے جمع ہونے والے ریونیو میں سے ایک فیصد کراچی کا حق ہے جبکہ 3 سو ارب میں سے ہر سال 3 ارب سیس کی مد میں اضافی رقم کے ایم سی کو ملنا چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق وسیم اختر نے جمعہ کو کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں ایگزیکٹو ڈینٹل کلینک کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، میڈیکل اینڈ ہیلتھ کی سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمیٰ کوثر، پرنسپل محمود حیدر اور بڑی تعداد میں فیکلٹی ممبران اور طالب علم بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ تو ایس ایل جی اے 2013ء میں دیئے گئے وسائل اور اختیارات بھی نہیں دے رہی اس کے لئے میں عدالت میں جا رہا ہوں، اب مسائل عدالتوں سے ہی حل ہورہے ہیں، حکومت کو عوام کے مسائل سے دلچسپی نہیں،کراچی کے عوام نے اگر پیپلزپارٹی کو ووٹ نہیں دیئے تو اس میں کے ایم سی کا کیا قصور ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ شہر کی ترقی کے لئے ہم زیادہ کچھ نہیں مانگ رہے بلکہ ایس ایل جی اے 2013ء کے مطابق جو قانون پیپلزپارٹی نے اپنی اکثریت کی بنیاد پر اسمبلی سے پاس کرایا ہے اس کے مطابق اختیارات اور وسائل ہی دے دیئے جائیں تاکہ ادارے چلتے رہیں۔
انکا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو سالانہ 12 سو ارب روپے ملتے ہیں جن میں سے 3 سو ارب تو براہراست کراچی سے جمع ہوتا ہے، مگر کراچی کا برا حال ہے، قانون کے مطابق جو رقم کراچی کو ملنی چاہئے وہ نہیں مل رہی ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ جب ملازمین کو تنخواہ ہی نہیں ملے گی تو وہ شہر کی ترقی کے لئے کیا کام کریں گے اس میں ہماری غلطیاں بھی ہیں، ہمیں کے ایم ڈی سی کی طرح ہر شعبہ میں میرٹ رکھنا چاہئے تھا تاہم ہم غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ ماضی کی روایت کو ختم کرکے چیزیں ٹھیک کریں۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ ہر ملازم کو ملنی چاہئے اس کے بغیر کام کیسے چل سکتا ہے مگر ہمارے ملک کا نظام ایسا بنا ہوا ہے کہ ہر کام میں تاخیر ہوتی ہے ہم نے کوشش کی کہ کالج میں ماحول اچھا ہو، میں کالج کے فیکلٹی ممبران کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس کالج میں بغیر تنخواہ کے بھی لوگ کام کرتے ہیں، کے ایم سی کے دیگر محکموں کا بھی برا حال ہے، گزشتہ سال کی ترقیاتی اسکیمیں بند ہیں اور نئی اسکیمیں شروع نہیں کرسکتے، حکومت اس کے لئے وقت پر پیسے جاری نہیں کرتی وہ چاہتے ہیں کہ یہ ثابت کریں کہ میئر ناکام ہوگیا ہے مگر شہری سب سمجھتے ہیں،اگر کراچی کے عوام نے ووٹ نہیں دیا تو اس میں کے ایم سی کا کیا قصور ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے ادارے ہیں ہمیں چھوٹے چھوٹے اختلافات ختم کر کے مسائل کے حل پر اکھٹے ہونا چاہئے اور ایک دوسرے کو نیچے دکھانے کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے، اگر کوئی اچھا کام کر رہا ہے تو اس کا ساتھ دیں، اب اقرباء پروری نہیں ہوگی اور نہ ہی ماضی کی غلطیاں ہوں گی اب ہم میرٹ کو ہی اہمیت دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے ایم ڈی سی میں لڑکیوں کی اکثریت دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہم ترقی کررہے ہیں امید ہے کہ آنے والی کل کا معاشرہ بہتر ہوگا، پرنسپل کے ایم ڈی سی سید محمود حیدر نے کہا کہ میئر کراچی کی کالج آمد سے ہمیں بہت حوصلہ افزائی ملتی ہے، آج ہمارے لئے خوشی کا دن ہے کہ کالج نے ایک قدم آگے ترقی کی ہے، یہ ایک اعلیٰ ترین کالج ہے ہم آئندہ کوشش کریں گے کہ کالج میں کوئی بحران نہ پیدا ہو،نئے 16 فیکلٹی ممبر بھی آج کالج میں شامل ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News