دو سال کی مشقت کے بعد خود کو ہراسانی کے الزامات سے بری الذمہ قرار دلوانے کے بعد ریڈیو پاکستان کے سینئر پروڈیوسر اکمل شہزاد گھمن نے اعلیٰ حکام کو معافی کے لیے قانونی نوٹس بِھجوادیے۔
عدالت سے کلین چِٹ حاصل کرنے کے بعد اکمل شہزاد گھمن نے سیکریٹری انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ، اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان، ڈائریکٹر پروگرامنگ سمیت جس نے ان کے خلاف درخواست درج کروائی تھی کو قانونی نوٹس جاری کردیے ہیں۔
انہوں نے سید اینڈ سید لا فرم کے محمد شاہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے توسط سے چاروں متعلقہ افراد کو لیگل نوٹس بھجوائے ہیں۔
انہوں نے تمام افراد سے غیر مشروط مطالبہ کیا ہے کہ وہ 15 روز کے اندر ان سے معاشرتی اور نفسیاتی نقصان پہنچانے پر معافی مانگیں۔
نوٹس کے مطابق اگر معافی نہ مانگی گئی تو فریقین کے خلاف نقصان کے ازالے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اس تلخ معاملے کی ابتداء جون 2020 میں ہوئی جب اکمل شہزاد گھمن نے اپنے سینئرز سے اپنی ماتحت خاتون ریسورس پرسن کے مبینہ غیر پیشہ ورانہ رویے کی شکایت کی۔
کنٹرولر ایکسٹرنل سروسز نے اس شکایت کو اپنے تبصرے کے ساتھ ڈائریکٹر پروگرام خالدہ نزہت کے پاس بھیجا۔
معاملے کی ہوا لگنے پر خاتون ریسورس پرسن نے اکمل گھمن کے خلاف ہراسانی کا الزام لگایا۔
معاملے کی تحقیقات پاکستان ریڈیو میں ڈپٹی کنٹرولر الطاف شاہ کو سونپی گئیں۔
رپورٹ جمع کرائے جانے کےبعد ڈائریکٹر آف پروگرام خالدہ نزہت نے اکمل شہزاد گھمن کو انتباہ جاری کیا جنہیں اس بات پر شدید حیرانی ہوئی کہ رپورٹ میں ان کے خلاف ایسا کیا ہے جس کی وجہ سے ان کو انتباہ جاری کیا گیا۔
انہوں نے رپورٹ طلب کی مگر انہیں رپورٹ دینے سے انکار کردیا گیا۔
انہوں نے معلومات تک رسائی کے اختیار کے قانون کا استعمال کیا جس کے بعد بھی ان کو رپورٹ نہیں دی گئی۔
وہ یہ رپورٹ صرف پاکستان انفارمیشن کمیشن کی مداخلت کے ذریعے لے سکتے تھے۔ یہ ادارہ ان حکومتی محکمات جو معلومات تک رسائی نہیں دیتے، کے خلاف کارروائی کرنے والا ایک فورم ہے۔
رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی تھی کہ خاتون درخواست گزار اپنے الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہیں۔
اس کے باوجود اس وقت کی ڈی جی ریڈیو امبرین جان نے اکمل گھمن کو ایک تنبیہی نوٹ جاری کرنے کی تجویز دی جس کو عملی جامہ خالدہ نزہت نے پہنایا۔
جاری کیے جانے والے بے بنیاد انتباہ، جس میں قابلِ اعتراض زبان کا استعمال کیا گیا تھا، پر شدید برہم اکمل شہزاد گھمن اس وقت کے سیکریٹری انفارمیشن اور براڈ کاسٹنگ اکبر حسین درانی کے پاس اپیل میں یہ مطالبہ لے کر گئے کہ تحقیقات میں بری ہونے کے باوجود جاری کیے گئے تنبیہی نوٹس کو واپس لیا جائے۔
نوٹس واپس لینے کے بجائے سیکریٹری نے معاملے کو ایک مرد اور دو خواتین پر مشتمل انسداد ہراسانی کمیٹی کو بھیج دیا۔
متواتر نوٹسز کے باوجود درخواست گزار خاتون کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔ نتیجتاً انسداد ہراسانی کمیٹی نے اکمل شہزاد گھمن کو بے گناہ قرار دیا۔
لیکن ایک بار پھر ان کو رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا جس کو انہوں نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے ذریعے حاصل کیا۔
اس تمام عرصے میں اگرچہ اکمل شہزاد گھمن بے گناہ سامنے آئے، لیکن اس دوران ان کو شدید ذہنی تناؤ کا سامنا رہا۔ جس کے نتیجے میں انہوں نے غیر انسانی رویہ برتنے پر معافی مانگنے کے لیے سب کو قانونی نوٹس جاری کیا۔ جبکہ معافی نہ مانگنے کی صورت میں عدالت کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News