Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

عمران خان کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط ، اسلام آباد پیشی پر قتل کی سازش کی تحقیقات کی استدعا

Now Reading:

عمران خان کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط ، اسلام آباد پیشی پر قتل کی سازش کی تحقیقات کی استدعا

عمران خان کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط ، اسلام آباد پیشی پر قتل کی سازش کی تحقیقات کی استدعا

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھا جس میں انہوں نے اسلام آباد پیشی پر قتل کی سازش کی تحقیقات کی استدعا کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں عدالتی پیشی کے دوران قتل اور اہلیہ کی تنہا موجودگی میں زمان پارک کی رہائشگاہ پر حملے کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تفصیلات چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوا دیں۔

عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھا جس میں انہوں نے قتل کی سازش، بربریت اور ریاستی دہشتگردی کے واقعات کی جامع تحقیقات کی استدعا کی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ خود پر 90 سے زائد مقدمات کے باعث مسلسل ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی پیروی کی درخواست کررہا ہوں، حکومت میری سلامتی کے حوالے سے مکمل غیر سنجیدہ، سیکیورٹی کی فراہمی سے مسلسل گریزاں ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر آباد میں ایک مہلک قاتلانہ حملے کا شکار ہوچکا ہوں، قاتلانہ حملے میں بچ جانے کے بعد عدالتی پیشیوں کیصورت میں میری زندگی مسلسل خطرات جی زد میں ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 18 مارچ کی عدالتی پیشی کے دوران پیش آنے والے واقعات کی روشنی میں استدعا ہے کہ میرے مؤقف کی حساسیت اور سنجیدگی کو سمجھا جائے، اسلام آباد جے عدالتی کمپلیکس میں میری حاضری کے موقع پر تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا۔

Advertisement

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری عدالت میں پیشی کو سہل بنانے کی بجائے جان بوجھ کر ”عدم پیشی“ کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ اظہارِ یکجہتی کیلئے آنے والے لوگوں کو اشتعال دلوانے کیلئے پولیس اور رینجرز نے کارکنان اور قائدین پر آنسو گیس، لاٹھیوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عدالت کے رستے میں پولیس نے میرے ساتھ چلنے والے شہریوں کو بلااشتعال تشدد کا نشانہ بنایا، مجھے رستے میں ہی احساس ہوگیا کہ میری گرفتاری نہیں بلکہ قتل مقصود تھا، اس سے بھی بدتر تو یہ کہ عدالتی کمپلیکس کی چھت پر تعینات پولیس اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر پتھر برسائے، پولیس کی وحشت و سنگ باری کی ویڈیوز موجود ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے اس تاثر کو تقویت اس سے ملی کہ ہمارے وکلاء کو تو مار پیٹ کر باہر نکال دیا گیا مگر کم و بیش 20 نامعلوم افراد کمپلیکس میں موجود رہے، ان لوگوں نے ورزیاں پہن رکھی تھیں نہ ہی کسی قسم کی کوئی شناخت ظاہر کررکھی تھی، یقینی طور پر انہیں میرا خون کرنے کیلئے وہاں کھڑا کیا گیا تھا مگر رب العزت نے میری حفاظت کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد کے رستے میں تھا جب پولیس نے ہائیکورٹ کی حکم عدولی کرتے ہوئے میری رہائشگاہ پر دھاوا بولا، پولیس کے حملے کے وقت میری اہلیہ چند گھریلو ملازمین کے ہمراہ گھر میں اکیلی تھیں، میری اہلیہ مکمل طور پر گھر کی چاردیواری تک محدود اور غیرسیاسی خاتون ہیں۔

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میری رہائشگاہ کا مرکزی دروازہ توڑنا اور پولیس کا میرے گھر پر یوں دھاوا بولنا چادر و چاردیواری کے تقدس کے اسلامی اصول کی بھی خلاف ورزی ہے، میری زندگی کو لاحق خطرات اور میری رہائشگاہ پر حملے کی روشنی میں ان واقعات کی جامع تحقیقات کا اہتمام کی جائے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
تحریک انصاف کو 28 اپریل کو باغ جناح میں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں مل سکی
پاکستان اور ایران کا غزہ پر یکساں موقف ہے، ترجمان دفتر خارجہ
‘مریم نواز نے یونیفارم پہن کر پولیس کے وقار میں اضافہ کیا’
معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب ہوگا، وزیراعظم کا کابینہ اجلاس سے خطاب
وزیر اعلیٰ پنجاب کا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث مافیا کیخلاف ایکشن
وزیراعلیٰ پنجاب کا پولیس یونیفارم پہننے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر