چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھا جس میں انہوں نے اسلام آباد پیشی پر قتل کی سازش کی تحقیقات کی استدعا کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں عدالتی پیشی کے دوران قتل اور اہلیہ کی تنہا موجودگی میں زمان پارک کی رہائشگاہ پر حملے کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تفصیلات چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوا دیں۔
عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھا جس میں انہوں نے قتل کی سازش، بربریت اور ریاستی دہشتگردی کے واقعات کی جامع تحقیقات کی استدعا کی ہے۔
عمران خان کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط
بول نیوز سے براہ راست: https://t.co/g2G2H8fYZu#BOLNews #ImranKhan@PTIofficial @ImranKhanPTI pic.twitter.com/QRp7HQNeqxAdvertisement— BOL Network (@BOLNETWORK) March 20, 2023
سابق وزیراعظم نے کہا کہ خود پر 90 سے زائد مقدمات کے باعث مسلسل ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی پیروی کی درخواست کررہا ہوں، حکومت میری سلامتی کے حوالے سے مکمل غیر سنجیدہ، سیکیورٹی کی فراہمی سے مسلسل گریزاں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر آباد میں ایک مہلک قاتلانہ حملے کا شکار ہوچکا ہوں، قاتلانہ حملے میں بچ جانے کے بعد عدالتی پیشیوں کیصورت میں میری زندگی مسلسل خطرات جی زد میں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 18 مارچ کی عدالتی پیشی کے دوران پیش آنے والے واقعات کی روشنی میں استدعا ہے کہ میرے مؤقف کی حساسیت اور سنجیدگی کو سمجھا جائے، اسلام آباد جے عدالتی کمپلیکس میں میری حاضری کے موقع پر تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری عدالت میں پیشی کو سہل بنانے کی بجائے جان بوجھ کر ”عدم پیشی“ کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ اظہارِ یکجہتی کیلئے آنے والے لوگوں کو اشتعال دلوانے کیلئے پولیس اور رینجرز نے کارکنان اور قائدین پر آنسو گیس، لاٹھیوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عدالت کے رستے میں پولیس نے میرے ساتھ چلنے والے شہریوں کو بلااشتعال تشدد کا نشانہ بنایا، مجھے رستے میں ہی احساس ہوگیا کہ میری گرفتاری نہیں بلکہ قتل مقصود تھا، اس سے بھی بدتر تو یہ کہ عدالتی کمپلیکس کی چھت پر تعینات پولیس اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر پتھر برسائے، پولیس کی وحشت و سنگ باری کی ویڈیوز موجود ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے اس تاثر کو تقویت اس سے ملی کہ ہمارے وکلاء کو تو مار پیٹ کر باہر نکال دیا گیا مگر کم و بیش 20 نامعلوم افراد کمپلیکس میں موجود رہے، ان لوگوں نے ورزیاں پہن رکھی تھیں نہ ہی کسی قسم کی کوئی شناخت ظاہر کررکھی تھی، یقینی طور پر انہیں میرا خون کرنے کیلئے وہاں کھڑا کیا گیا تھا مگر رب العزت نے میری حفاظت کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد کے رستے میں تھا جب پولیس نے ہائیکورٹ کی حکم عدولی کرتے ہوئے میری رہائشگاہ پر دھاوا بولا، پولیس کے حملے کے وقت میری اہلیہ چند گھریلو ملازمین کے ہمراہ گھر میں اکیلی تھیں، میری اہلیہ مکمل طور پر گھر کی چاردیواری تک محدود اور غیرسیاسی خاتون ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میری رہائشگاہ کا مرکزی دروازہ توڑنا اور پولیس کا میرے گھر پر یوں دھاوا بولنا چادر و چاردیواری کے تقدس کے اسلامی اصول کی بھی خلاف ورزی ہے، میری زندگی کو لاحق خطرات اور میری رہائشگاہ پر حملے کی روشنی میں ان واقعات کی جامع تحقیقات کا اہتمام کی جائے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News