مصنوعی ٹیکنالوجی انسانی زندگی میں ایک کرشمہ ثابت ہوئی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں مرجھائے ہوئے چہروں پر مسکراہٹ آئی ہے۔
پاکستان ٹیکنالوجی کے لحاظ سے کافی پیچھے ہے لیکن یہاں بھی اس مصنوعی جدت کا استعمال ہورہا ہے۔
حال ہی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک 3 سالہ بچی جو کہ پیدائشی ایک ہاتھ سے معذور تھی اسے اسکی پسند کا مصنوعی ہاتھ مل گیا ہے۔
اس بچی کا نام مومنہ ہے جس کے والد صاحب نے بائیونکس کمپنی کی مدد سے اپنی بیٹی کے لئے منوعی ہاتھ تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
اس کے والد نے مومنہ کے حوالے سے بتایا کہ ان کی بیٹی کا پیدائشی طور پر ایک ہاتھ نہیں تھا اور اس نے نماز پڑھنے کے لئے میرا بازو مانگا تھا۔
والد نے بتایا کہ بیٹی کی یہ خواہش پوری کرنا میری زندگی کا مقصد بن چکا تھا جس کے بعد ایک کمپنی کی مدد سے اپنی بیٹی کی خواہشات کے مطابق اس کا مصنوعی ہاتھ بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر 20 میں سے 1 بچہ پیدائشی طور پر کسی نا کسی طرح معذور ہوتا ہے اور پاکستان میں صرف چند ایک کمپنی ہی اس ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ اس کا استعمال روبوٹس کی تیاری و دیگر سہولیات زندگی میں ضرور ہوتا ہوگا لیکن اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے معذور افراد کو ان کے اعضاء مہیا کرنا کوئی عام بات نہیں ہے۔
پہلے یہ ٹیکنالوجی صرف ان انسانوں کے لئے تھی جو کہ ہاتھ پاؤں سے معذور تھے لیکن اب یہ جدت ہے کہ یہ ہر عمر کے فرد یہاں تک کہ جانوروں کے لئے اس قسم کی سہولیات موجود ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں تقریباً 3 کروڑ افراد کو مصنوعی اعضاء کی ضرورت ہے لیکن وزن اور لاگت کی وجہ سے صرف 20 فیصد لوگ ہی اسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News