یورپی اسپیس ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسپیس ایکس کے اسٹار لنک سیٹلائیٹ انٹرنیٹ سروس کے تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے سی ای او ایلون مسک اس سیکٹر میں قواعد وضوابط بنا رہے ہیں۔
ادارے کے ڈائریکٹر جنرل جوزف ایشباکر کا کہنا تھا ’آپ کے پاس ایک شخص ہے جو دنیا کے آدھے فعال سیٹلائیٹ رکھتا ہے۔ حقیقت میں وہی قواعد بنا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا باقی دنیا بشمول یورپ اس میں تیزی سے کام نہیں کر رہے۔
فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کی ایک پریزنشٹیشن کے مطابق اسپیس ایکس اسٹار لنک، جو مدار میں موجود سیٹلائیٹس کی مدد سے دنیا میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرتی ہے، کے مدار میں 1750 سے زائد فعال سیٹلائیٹس ہیں اور20 ممالک کے 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد صارفین کو سروس مہیا کر رہے ہیں۔
سیلیس ٹریک کے ڈیٹا کے مطابق اس وقت مدار میں 4000 فعال سیٹلائیٹس موجود ہیں۔
ایشباکر کا کہنا تھا کہ حکومتی ہم آہنگی کی غیر موجودگی اور یورپی ممالک کی اسٹار لنک کے پھیلاؤ میں سپورٹ نے یورپی کمپنیوں کے کمرشل خلائی انڈسٹری میں اور زمین کے نچلے مدار میں سیٹلائیٹس کی لانچنگ سے روک دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جرمنی نے انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین سے ایلون مسک کی اسٹار لنک کو تقریباً 40 ہزار سیٹلائیٹس لانچ کرنے کی اجازت کی درخواست کی ہے۔
سیٹلائیٹ انٹرنیٹ سروس کو 30 ہزار سے زائد سیٹلائٹس لانچ کرنے کے لیے امریکی اداروں کی جانب سے بھی ہری جھنڈی دِکھا دی گئی ہے۔
سربراہ یورپی خلائی ادارے کا کہنا تھا کہ خلاء فریکوئنسی اور مداری جگہوں کے اعتبار سے بہت محدود ہوگا۔ یورپ کی حکومتوں کو یورپی انٹرنیٹ پرووائیڈرز کو بھی مارکیٹ میں برابر کا موقع دینا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ باقی دنیا کا ردِ عمل تیز نہیں ہے۔
ایشباکر نے یورپی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ایلون مسک کو اسپیس انڈسٹری میں اجارہ داری قائم کرنے کرنے سے روکیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News