ہمارے نظام شمسی میں دور ایسے گیس کے دیو ہیکل سیارے موجود ہیں جنہیں برہنہ آنکھ سے اگر دیکھا جائے تو ان کا تیلا رنگ معمولی سے مختلف شیڈ میں نظر آئیں گے۔
لیکن یہ گتھی کے یورینس کا رنگ ہلکا نیلا جبکہ نیپچون کا رنگ گہرا نیلا کیوں نظر آتا ہے شاید حل کرلی گئی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جواب اس بات میں موجود ہے کہ یورینس کے ایٹماسفیئر میں ایک نمی کی تہہ ہے جو اندازاً نیپچون کی موٹائی سے دُگنی ہے جس کی وجہ سے اس رنگ ہلکا دِکھتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اس تہہ کو ایروسل-2 کا نام دیا ہے، جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ یہ سفید دِکھتی ہوگی۔
یہ تہہ نظامِ شمسی میں موجود اس ساتویں سیارے کو چمک کو دبانے کا کام کرتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے کسی تصویر پر ٹریسنگ پیپر رکھنے سے اس کے رنگ دودھیا ہوجاتے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے رہنماء مصنف پیٹرک اِروائن کا کہنا تھا کہ یہ بتاتا ہے کہ یورینس کا نیپچون کے مقابلے میں ہلکا نیلا رنگ کیوں ہے۔
یورینس اور نیپچون دونوں سیاروں کے آسمانوں میں ہائیڈروجن، ہیلیئم اور میتھین موجود ہے۔ البتہ دیگر کیمیکلز سے بنی نمی کی تہوں کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مخلتف اونچائیوں پر بھی ہوں گی۔
محققین کا مننا ہے کہ یہ تہیں تب بنتی ہیں جب سورج کی الٹرا وائلٹ شعائیں میتھین کو دوبارہ بڑے ہائیڈروکاربنز بننے سے قبل توڑ دیتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News