ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے حاصل کیے جانے والے ابتدائی مشاہدات اس موسمِ گرما میں جاری کیے جائیں اور ان سے علمِ فلکیات کا چہرہ ہمیشہ کے لیے بدل جانا متوقع ہے۔
1 ارب ڈالرز کی لاگت سے بنائی جانے والی اس ٹیلی اسکوپ کو گزشتہ برس کرسمس کے دن فرینچ گیانا میں قائم یورپ کے خلائی اڈے سے کائنات کے سرِ نہاں کیا تلاش میں روانہ کیا گیا تھا۔
اس ٹیلی اسکوپ کو کائنات کے حوالے سے موجود بے تحاشہ سوالات کے جوابات کی تلاش اور فلکیات کے ہر شعبے میں کامیاب دریافتیں کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
یورپین اسپیس ایجنسی کے ویب پروجیکٹ سائنٹنسٹ کرسٹوفر ایونز نےایک پریس بریفنگ کوبتایا کہ ہم پروجیکٹ کے ان حتمی مراحل پر بہت پُر جوش ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائنس دان اس موسمِ گرما میں ابتدائی مشاہدات کو دیکھنے کے لیے پُر جوش ہیں کیوں کہ ایک بار وہ مشاہدات سامنے آگئے تو اس کے بعد علمِ فلکیات ویسی نہیں رہے گی۔
ٹیلی اسکوپ اپنی حتمی آپریشن درجہ حرارت پر ٹھنڈی ہو چکی ہے اور اس کے آلات کی ترتیب بھی مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے آئندہ جولائی میں اس ٹیلی اسکوپ سے حاصل کیے جانے والے ابتدائی مشاہدات کا اجراء متوقع ہے۔
ویب ٹیلی اسکوپ یو کے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک تصویر شیئر کی جس پر لکھا تھا کہ ویب آلات کے لیے نئی جہتیں کھولنے کے لیے وہ باب شروع ہوتا ہے جس کا انتظار تھا۔ آج ایک MIRI آلے سے لی گئی ایک تصویر کا قریبی جائزہ لیا گیا۔
A much anticipated chapter begins to unfold for the #Webb instruments; today we take a closer look at the image taken by the #MIRI instrument & marvel at the amazing possibilities that are to come; @NASAWebb blog 👇@ESA_Webb #unfoldtheuniverse https://t.co/SGPVI5vqb9 pic.twitter.com/UAfVmZGW6A
— WebbTelescopeUK (@WebbTelescopeUK) May 9, 2022
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News