ایران کے جوہری معاہدے کی خرابی سے متعلق 2015 کے باقی دستخطوں کا جمعہ کے روز ویانا میں اجلاس ہوا جس میں اس تاریخی معاہدے کی بقاء کیلئے بات کی گئی جس کے بعد تہران نے اپنے جوہری پروگرام میں اس معاہدے کی حدود کی خلاف ورزی کا عہد کیا تھا۔
اس اجلاس میں برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، چین ، روس اور ایران کے سفیر حصہ لیں گے ، یہ پہلا موقع ہے جب جولائی کے بعد سے چھ جماعتیں اس فارمیٹ میں جمع ہوئی۔
ویانا میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی کا کہنا تھا کہ تیل کی پیدوار میں کمی سے متعلق کسی بھی فیصلے کا اطلاق ان ممالک پر ہونا چاہیے جو موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے ہی اپنے کوٹے سے زیادہ تیل پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایرانی تیل کی برآمدات پر عائد ظالمانہ پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ امریکی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران اپنے تیل کی پیداوار میں کمی کو قبول کرلے گا۔
واضح رہے کہ ویانا میں اوپیک کے چودہ رکن ملکوں کے وزرائے پیٹرولیم کے اجلاس میں آئندہ سال کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی رسد اور طلب کے درمیان توازن پیدا کرنے کی غرض سے پیداوار میں کمی کرنے یا نہ کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اوپیک کے رکن ملکوں نے تیل کی پیداوار میں مزید چار لاکھ ستانوے ہزار بیرل یومیہ کی کمی پر اتفاق کرلیا ہے جس کے نتیجے میں ان ممالک کے تیل کی مجموعی پیداوار گیارہ لاکھ ستانوے ہزار بیرل یومیہ تک پہنچ جائے گی۔
ایران، عراق، سعودی عرب، کویت ، وینیزویلا، قطر، لیبیا، متحدہ عرب امارات، الجزائر، نائیجیریا، انگولا، اور اکواڈور اوپیک کے رکن ممالک ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News