اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس طالبان نے برسر اقتدار آنے کے بعد عام معافی کا اعلان کرنے کے باوجود 100 سے زائد سابق سرکاری اہلکاروں کو قتل کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان کو افغانستان میں برسراقتدار آئے 6 ماہ سے زائد ہوگئے ہیں، تب سے اب تک افغانستان میں غیر یقینی کی صورت حال ہے، ملک میں سیاسی ، سماجی، اقتصادی اور انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی گھمبیر ہے۔
مزید پڑھیے: طالبان کو امور حکومت چلانے کیلیے ماہر افراد کی کمی کا سامنا
انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ افغانستان کو متعدد مسائل کا سامنا ہے، جن میں انسانی بحران، معاشی مسائل، بینکاری نظام کا مفلوج ہونا اور خواتین کے حقوق کی بحالی تعلیم اور خواتین کو کام کرنا شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس 15 اگست کو افغانستان میں برسراقتدار آنے کے بعد طالبان نے 100 سے زائد سابق افغان اہلکاروں کو قتل کیا ہے۔
قتل کئے گئے اہلکاروں کا تعلق سابق سول حکومت، افغان فورسز اور غیر ملکی فوجیوں کے ساتھ کام کرنے والے شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قتل کئے گئے سابق اہلکاروں کے لئے عام معافی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ان میں سے دو تہائی افراد ماورائے عدالت قتل کئے گئے۔
مزید پڑھیے: طالبان کا دکانوں میں موجود ڈمیز کا سر قلم کرنے کا حکم
انتونیو گوتریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ برس 15 اگست کے بعد سے داعش سے تعلق رکھنے کے شبے میں 50 سے زائد افراد کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ افغانستان میں انسانی حقوق کے کارکن اور میڈیا ورکرز بھی حملوں، دھمکیوں، ہراسانی اور گرفتاریوں جیسے ناروا سلوک یہاں تک کہ قتل بھی کئے جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے برسراقتدار میں آنے کے بعد سول سوسائٹی کے 8 کارکن قتل ہوئے، ان میں سے 3 طالبان، 3 داعش اور 2 نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 10 کارکنوں کو گرفتاریوں، تشدد اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News