یمن کے ساحل پر پھنسے ایک آئل ٹینکر سے تیل کے اخراج کو روکنے کے لیے فوری طور پر 33 ملین ڈالر کے فنڈز کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ 1989ء میں امریکی ریاست الاسکا میں ایکژون ویلڈیز نامی بحری جہاز نے جو آفت مچائی تھی، یہ اس سے بھی چار گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
ایف ایس او سیفر نامی یہ آئل ٹینکر بوسیدہ حالت میں ہے جسے تیرتے ہوئے اسٹوریج پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اب اس ٹینکر کی ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس میں موجود تیل کے ممکنہ اخراج سے زبردست تباہی پھیل سکتی ہے۔
اس ٹینکر میں تقریبا سوا دس لاکھ بیرل تیل ہے اور اسے محفوظ طریقے سے وہاں سے ہٹانے یا اس سے تیل نکالنے کے لیے اب تک جو رقم جمع ہوئی ہے وہ کافی کم ہے جبکہ ہنگامی آپریشن کے لیے کم از کم آٹھ کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
نیدرلینڈز نے تقریباً 8 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جبکہ برطانیہ، جرمنی، فن لینڈ، فرانس، لکسمبرگ، ناروے، قطر، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین نے بھی فنڈز دینے کا کہا ہے۔ عالمی ماحولیاتی تنظیم گرین پیس نے بھی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جلد رقم جمع کریں۔
یمن میں اقوام متحدہ کے انسانی اُمور کے کوآرڈینیٹر ڈیوڈ گریسلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موسم کا خیال رکھتے ہوئے فوری طور پر فنڈز حاصل کرکے چار ماہ میں آپریشن مکمل کی ضرورت ہے تاکہ سال کے آخر میں شروع ہونے والی ہنگامہ خیز ہواؤں اور سمندری لہروں سے بچا جا سکے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر اس ٹینکر سے تیل پھیلا تو ماہی گیری کو سخت نقصان پہنچے گا جس سے لاکھوں زندگیاں متاثر ہوں گی۔ اگر بڑے پیمانے پر تیل پھیلا تو اس کی صفائی کے اخراجات تقریباً 20 ارب ڈالر تک ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News