Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

مودی سرکار میں اقتدار کی ہوس حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے، دی ڈپلومیٹ

Now Reading:

مودی سرکار میں اقتدار کی ہوس حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے، دی ڈپلومیٹ

مودی سرکار میں اقتدار کی ہوس حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے، دی ڈپلومیٹ

آن لائن جریدے دی ڈپلومیٹ نے مودی سرکار کی نام نہاد جمہوریت کی حقیقت آشکار کردی۔

عام انتخابات کے پیش نظر مودی بھارت کو جمہوریت کی ماں کا لقب دینے میں مصروف نظر آئے لیکن حقیقت اسکے بالکل برعکس ثابت ہوئی۔

آن لائن جریدے دی ڈپلومیٹ کے مطابق عام انتخابات سے کچھ دن قبل ایک طرف اپوزیشن پارٹی کے لیڈر کو پارلیمنٹ سے بے دخل کردیا گیا تو دوسری جانب 146 ممبران کو سوال پوچھنے پر معطل کردیا گیا، بھارت میں موجودہ سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کا بینک اکاؤنٹ فریز کردیا گیا،بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فیڈرل ایجنسیز نے اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے دو وزرائے اعلیٰ کو بھی منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا، بھارتی جنتا پارٹی نے خفیہ انتخابی بانڈوں کے ذریعے ایک بلین ڈالر جمع کرلیے جسکا کوئی ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا۔

دی ڈپلومیٹ کے مطابق انتخابی بانڈوں کا 48 فیصد محض بی جے پی نے اپنے نام کیا جو کہ 13 ہزار کڑور سے بھی زائد ہے جبکہ باقی کی چند رقم دیگر تمام جماعتوں کے حصے میں آئی، بھارتی ہائی کورٹ کے ایک موجودہ جج نے عدلیہ کی آزادی سے وفاداری ترک کرتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے استعفیٰ دے دیا، حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو معمول کی تفتیش اور گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

آن لائن جریدے دی ڈپلومیٹ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے خلاف میڈیا میں سنگین اور تشویشناک مہم چلائی جارہی ہے، مودی سرکار اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کو ڈرا دھمکا کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے پر بھی مجبور کررہی ہے، مودی سرکار فیڈرل ایجنسیز کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کو بے بنیاد الزامات میں پھنسا کر توڑ رہی ہے اور انکے انتخابی نشان اور وسائل پر بی جے پی کے حمایت یافتہ امیدوار قبضہ کررہے ہیں، الیکشن کمیشن کی مودی سرکار کی غیر قانونی کاروائیوں پر خاموشی بھی عوام کا انتخابی عمل پر سے اعتماد ختم کررہی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے متعلق خدشات کو دور کرنے میں بھی بھارتی الیکشن کمیشن کی ناکامی انتخابی عمل کی شفافیت کو کمزور بنا رہی ہے، پولنگ کے عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ای وی ایم کے ساتھ ووٹر تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریلز کو لاگو کرنے سے الیکشن کمیشن کا انکار بھی تشویشناک ہے۔

Advertisement

ڈپلومیٹ کے مطابق مودی سرکار نے سلیکشن کمیشن کو تبدیل کرکے الیکشن کمشنروں کی تقرری کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی رد کیا، سابق الیکشن کمشنر ارون گوئل کا اچانک استعفیٰ اور مودی سرکار کی مرضی کے دو نئے کمشنروں کی بھرتیاں انتخابی عمل کو مزید مشکوک بنارہی ہیں،مودی سرکار کی یہ کارروائیاں بھارت میں انتخابی عمل کی سالمیت کو نقصان پہنچا کر انتخابات کے ذریعے ملنے والے عوامی مینڈیٹ کو مسخ کر رہی ہیں، بھارت کے عدلیہ اور دیگر ریاستی ادارے یہاں تک کہ عوام کی احتجاج بھی مودی سرکار کی کاروائیوں پر قابو پانے میں ناکام ہے، اس صورت حال میں انتخابی عمل بی جے پی کی جانب جھکتا نظر آرہا ہے جو کہ غیر مساوی اور غیر متناسب انتخابات کا منہ بولتا ثبوت ہے، چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے اپنے خطابات میں بارہاں ’’لیول پلیئنگ فیلڈ‘‘ کے دعوے بھی جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں، بھارت میں جمہوری اصولوں کی صریح بے توقیری اور طاقت کا بے دریغ استعمال انتخابی عمل میں عوامی اعتماد کو ختم کرکے جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کررہا ہے۔

آن لائن جریدے دی ڈپلومیٹ کے مطابق اگر مودی کے اقتدار کی آخری دہائی کا جائزہ لیا جاتے تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ مودی میں اقتدار کی ہوس اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کوئی آئینی اخلاقیات باقی نہیں رہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
روس اور چین کا بڑا فیصلہ، باہمی تجارت کیلئے ڈالر کا استعمال ختم
مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے ممکنہ خدشے سے بھارتی مسلمان عدم تحفظ کا شکار
طالبان حکومت کی دوحہ معاہدے کی عہد شکنی
ہر تین میں سے ایک بھارتی نوجوان بے روزگار ہے، رپورٹ
امریکہ، یونیورسٹیز میں اسرائیل مخالف مظاہرے، 100 طلبہ گرفتار
صدارتی الیکشن میں مداخلت پر ٹرمپ کے 18 ساتھیوں پر فرد جرم عائد
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر