Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

اسرائیلی وزیرِ اعظم اور جرمن چانسلر کی مشترکہ پریس کانفرنس، دو ریاستی حل پر اختلاف

 تل ابیب: اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتین یاہو اور جرمن چانسلر کے درمیان دو ریاستی حل پر کھلا اختلاف سامنے آگیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے تل ابیب میں مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں اسرائیل، فلسطین تنازع، غزہ کی صورتحال اور مستقبل کے سیاسی حل پر دونوں رہنماؤں کے مؤقف میں واضح اختلاف سامنے آیا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتین یاہو نے فلسطین کے دو ریاستی حل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی عوام فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد 50 دنوں میں مزید 357 فلسطینی شہید کردیے

ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال برقرار رہے گی اور اسرائیل اپنی سکیورٹی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرے گا۔

نتین یاہو نے کہا کہ دو ریاستی حل اسرائیل کے لیے خطرات پیدا کرتا ہے اور زمینی حقائق کو نظرانداز کرتا ہے۔

ان کے مطابق اسرائیل ایسے کسی بھی اقدام کو قبول نہیں کرے گا جو اس کی سلامتی کو کمزور کرے۔

دوسری جانب جرمن چانسلر نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ جرمنی فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے اور یہی اسرائیل–فلسطین تنازع کا واحد پائیدار حل ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی حمایت یافتہ غزہ ملیشیا کا کمانڈر یاسر ابو شباب مارا گیا ، غزہ اور لبنان میں جشن

انہوں نے کہا کہ ایک ایسا مشرقِ وسطیٰ ضروری ہے جہاں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے اور دونوں اقوام امن کے ساتھ رہ سکیں۔

جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ناگزیر ہے تاکہ سیاسی عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو بعض معاملات میں بین الاقوامی نگرانی قبول کرنا ہوگی تاکہ اعتماد سازی ممکن ہو۔

انہوں نے واضح کیا کہ حماس کو مستقبل میں غزہ میں کسی قسم کا سیاسی یا انتظامی کردار نہیں ملنا چاہیے۔

جرمن چانسلر کے مطابق غزہ کا مستقبل ایک ایسے انتظام کے تحت ہونا چاہیے جو امن، استحکام اور تعمیرِ نو کو یقینی بنائے۔

جرمن رہنما نے کہا کہ اسرائیل–فلسطین تنازع کے پائیدار حل کے لیے صرف اور صرف سیاسی مذاکرات ہی مؤثر راستہ ہیں، اور طاقت یا فوجی کارروائیاں اس مسئلے کا مستقل حل نہیں ہو سکتیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ پر قبضہ ختم کرے تو ہتھیار پھینک دیں گے، حماس کا اعلان

پریس کانفرنس میں سامنے آنے والے اختلافات نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی حمایت کے باوجود اسرائیلی قیادت اس مؤقف کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، جبکہ یورپی طاقتیں اسے خطے میں دیرپا امن کی کنجی قرار دیتی ہیں۔

یاد رہے کہ جرمن چانسلر یورپ کے پہلے بڑے رہنما ہیں جو بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے اسرائیلی وزیرِ اعظم اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلانٹ کے خلاف جنگی جرائم کے وارنٹس کے بعد اسرائیل آئے ہیں۔

پریس کانفرنس میں نتین یاہو نے حماس کی اسلحہ بندش پر زور دیا اور کہا کہ یہ ضروری ہے کہ حماس نہ صرف جنگ بندی پر عمل کرے بلکہ اپنے عہد کے مطابق غزہ کو غیر مسلح کرے۔

نتین یاہو نے جرمن دورے کے امکان کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹس کے سبب خارج کر دیا اور کہا کہ یہ وارنٹس جعلی ہیں اور عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے ان پر ہتکِ عزت کے الزامات سے توجہ ہٹانے کے لیے لگائے ہیں۔

نتین یاہو نے زور دیا کہ اسلحہ بندش اور حماس کے غیر مسلح ہونے کے اقدامات پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے تاکہ غزہ میں دیرپا امن ممکن ہو۔