بین الاقوامی سرحدی تناؤ ایک بار پھر سنگین صورت اختیار کر گیا ہے، تھائی لینڈ نے آج صبح کمبوڈیا کی حدود میں فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرحدی علاقوں میں بیک وقت کئی محاذوں پر شدید جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے قائم ہونے والے جولائی کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
تھائی فوجی ترجمان کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح 5 بجے جھڑپیں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب کمبوڈین فورسز نے مبینہ طور پر بھاری اسلحہ اور جنگی یونٹس سرحدی مقامات پر منتقل کیے۔
حملوں میں ایک تھائی فوجی ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے، جس کے بعد تھائی لینڈ نے ایئر سپورٹ طلب کرتے ہوئے کمبوڈین فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔
تھائی ایئر فورس کے مطابق کمبوڈیا کی جانب سے عسکری نقل و حرکت اس قدر بڑھ گئی تھی کہ تھائی لینڈ نے اسے فوجی صلاحیت کم کرنے اور جارحیت روکنے کے لیے ضروری اقدام قرار دیا۔
دوسری جانب کمبوڈیا کی وزارتِ دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ تھائی لینڈ نے صبح سویرے دو مختلف مقامات پر بلا اشتعال حملہ کیا، جبکہ کمبوڈین فوج نے جوابی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت پر سختی سے عمل کیا ہے۔
ایک سینئر صوبائی افسر کے مطابق جھڑپوں میں اب تک تین کمبوڈین شہری شدید زخمی ہوئے ہیں۔
کمبوڈیا کے بااثر سابق رہنما ہن سن نے تھائی لینڈ کو حملہ آور قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ردعمل کی سرخ لکیر واضح طور پر طے کی جا چکی ہے، مگر انہوں نے فوج کو ہر ممکن تحمل کی تلقین کی۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جولائی میں بھڑکنے والے پانچ روزہ خونریز تنازع کے بعد ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر میں کوالالمپور میں امن معاہدہ کرایا تھا، جس کے بعد حالات نسبتاً پرسکون ہوگئے تھے۔

















