انسانی نال میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی نے سائنسدانوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے یہ بات حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
اس تحقیق کے مطابق پلاسٹک کے مائیکرواسکوپک ذرات انسانی جسم کے بیشتر حصوں کے ٹشوز میں پائے گئے ہیں، یہاں تک کہ وہ نال میں بھی سرایت کر گئے۔
یونیورسٹی آف نیو میکسیکو کی ایک ٹیم کی رپورٹ کے مطابق، 62 خواتین سے لیے گئے نال کے ٹشو کے تمام نمونے مائیکرو پلاسٹک موجود تھا۔ جبکہ جسم کے مختلف ٹشو میں ان مائیکرو پلاسٹک کی حد کافی وسیع تھی یعنی یہ 6.5 سے 790 مائیکروگرام فی گرام ٹشو نوٹ کی گئی۔
یونیورسٹی آف نیو میکسیکوٹیم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدار اعضاء کو متاثر کرنے کے حوالے سے اب بھی بہت کم ہیں یعنی ان کا تناسب ایک مائیکروگرام گرام کا دس لاکھواں حصہ ہے اور نال کی صحت پر اس کے اثرات ابھی تک معلوم نہیں ہے۔ پھر بھی، نتائج کافی تشویش کا باعث ہیں۔
انسانی ٹشوز میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کو ایک پیچیدہ لیبارٹری ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جس میں انہوں نے گیس کے اخراج کے عمل کے ذریعے ٹشوز میں مائیکرو پلاسٹکس کا تجزیہ کیا۔
ان مائیکرو پلاسٹک میں سب سے زیادہ تقریباً 54 فیصد پولی تھیلین تھا جوکہ پلاسٹک کی بوتلوں اور تھیلوں میں موجود ہوتا ہے نال میں پایا گیا۔جبکہ پولی وینیل (پی وی سی کے نام سے مشہور) تقریباً 10 فیصد تھا۔
ٹیم نے یہ بھی کہا ہے کہ انسانی جسم پر مائیکرو پلاسٹک کے صحت پر اثرات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔
سائنسدانوں نے طویل عرصے تک ان پلاسٹک کے ذرات کو غیر فعال سمجھا، لیکن کیمپین کی ٹیم نے نوٹ کیا کہ کچھ پلاسٹک کے ’’نینو پارٹیکلز‘‘ اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ انفرادی خلیوں میں سرایت کر سکتے ہیں، اور تاہم یہ نال کے ٹشوز میں کیوں ظاہر ہو رہے ہیں یہ حیران کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، کیونکہ مائیکرو پلاسٹک کا مسئلہ وقت گزرنے کے ساتھ بدتر ہوتا جا رہا ہے، اور اگر یہ اسی رفتار سے جاری رہا تو ہر 10 سے 15 سال میں دوگنا ہو جائے گا۔ اگر اسے ابھی سے روکا جائے تب بھی 2050 میں تین گنا ہو جائے گا اس کی وجہ دنیا میں موجود پلاسٹک کی کثیر مقدار ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News