بلڈ پریشرکو خاموش قاتل کہاجاتا ہے اور یہی کئی موذی امراض کی بنیادی وجہ بھی ہے، بلڈ پریشر میں مبتلا مریض میں اس کی کوئی واضح علامات سامنے نہیں آتی اور یوں وہ تمام کام اورغذا کو معمولات زندگی میں جاری رکھتا ہے جو اس کے بڑھنے کے اصل محرکات ہوتے ہیں۔
بلدپریشر کوکم کرنے جب بھی بات کی جاتی ہے تو نمک کی مقدار کو کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ساتھ ہی ایسی غذائیں کھانے کو کہا جاتا ہے جن میں پوٹاشیم کثرت سے موجود ہو۔
سوڈیم کلورائیڈ جسے حرف عام میں نمک کہا جاتا ہے، کھانوں میں ذائقہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین غذا ئیت دن بھر کے لیےصرف 1.5 گرام نمک تجویز کرتے ہیں۔ سوڈیم اوراس کے ساتھ ہی مساوی اہمیت کا حامل کلورائیڈ خلیوں کے باہر پانی اور حل شدہ مادوں کے توازن کو بر قراررکھتے ہیں۔ اور صحیح معنوں میں دل کے افعال اورعصبی حرکات سمیت تمام اہم جسمانی وظائف کا انحصار اس توازن پر ہوتا ہے۔
انسانی جسم کے ٹشوزنمکین پانی میں گھرے رہتے ہیں نمک کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی پانی کی ضرورت ہوگی تاکہ نمک اس میں حل ہوسکےسوڈیم کا توازن برقراررکھنے میں گردے اہم کردار رہے۔ جب سوڈیم کی مقدار بڑھتی ہےتو گردے اس کو خارج نہیں کر پاتے اور سوڈیم پانی روک کرخون کا حجم بڑھا دیتا ہے اور جب خون شریانوں اور وریدوں سے گزرتا ہے تو ان پر دبائو بڑھتا ہے اور اس طرح بلڈ پریشر میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
لیکن نئی تحقیق کے مطابق پوٹاشیم جیسی ایک اہم معدنیات سے بھرپور غذا کھانا بلڈ پریشر کو منظم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
جارج انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے محققین کا کہنا ہے پوٹاشیم سے بھرپور تازہ پھل اور سبزیاں آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔ یہاں پر ان غذاؤں کا ذکر کیا جارہا ہے جس میں پوٹاشیم کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔
پھلیاں
ہر طرح کی پھلیاں اور دالیں
گری دار میوے
کاجو، مونگ پھلی اور پستہ
پتوں والی ہری سبزیاں
کیلے اور پالک
کیویز
اسی طرح ماہرین سوڈیم کلورائیڈ کے جگہ پوٹاشیم کلورائیڈ کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ان کے مطابق یہ نمک کا بہتر متبادل ہونے کے ساتھ بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جرنل آف ہیومن ہائی بلڈ پریشر میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں جارج انسٹی ٹیوٹ کے سالٹ سبسٹیٹیوٹ اینڈ اسٹروک اسٹڈی کے لیے پانچ سال کے دوران 20,995 شرکاء کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ پوٹاشیم سے بھرپور نمک کو باقاعدہ نمک میں تبدیل کرنے سے فالج کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
اس غذائی تبدیلی نے امراض قلب دل کے خطرے کو 13 اور قبل از وقت موت کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا۔ پوٹاشیم کی مقدار کو بڑھانے سے شرکاء کے بلڈ پریشر میں 61 سے 88 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔
ماہرین کے مطابق 19 سے 64 سال کی عمر کے بالغوں کو روزانہ 3,500 ملی گرام پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے جوکہ 3.5 گرام ہے۔ تاہم اس مقدار سے زیادہ نہیں لینا چاہئے، کیونکہ بہت زیادہ پوٹاشیم پیٹ میں درد، متلی اور اسہال کا سبب بن سکتا ہے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News