نواز شریف نے کہا ہے کہ اہم بل 24 یا 48 گھنٹوں میں منظور نہیں کیے جاتے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ اہم بل 24 یا 48 گھنٹوں میں منظور نہیں کیے جاتے، آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے لیے کم سے کم یہ ٹائم فریم اپنایا جائے۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ اہم بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے اور اسٹینڈنگ کمیٹی کو ریفر کردیا جائے۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے مر کزی رہنماخواجہ آصف کو تحریری ہدایت میں سا بق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جلدبازی نہ کریں، پروسیجرز بلڈوز نہ کریں، اتنا اہم بل منظور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ جیسا نظر نہیں آنا چاہیے۔
تحریری ہدایت میں نواز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت پر زور دیا جائے کہ پارلیمانی اقدار اپنائی جائیں اور بل پر مثبت انداز سے دیکھا جائے گا مگر پارلیمنٹ کی توقیر پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔
سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ 7 اور 8 جنوری کو اسٹینڈنگ کمیٹی بل پر غور کرے اور رپورٹ قومی اسمبلی کو پیش کرے،اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین کے لیے سفارشات مرتب کی جائیں۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ 13 جنوری کو سینیٹ بل کو اپنی اسٹینڈنگ کمیٹی میں بھیجے تاکہ وہ اس پر غور کرے، 15 جنوری کو سینیٹ اس بل پر غور اور بحث کرے اور ووٹنگ کرے،اس کے بعد بل کو سینیٹ میں بھیج دیا جائے۔
ان کا کہنا ہےکہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی پارلیمانی پارٹیوں کا سیشن بلائیں اور بل پر غور کریں، پارلیمانی اقدار کا مناسب خیال نہ رکھا گیا تو اثرات تمام سیاسی جماعتوں پر پڑیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اس سے پہلے کہ حکومت بل قومی اسمبلی میں پیش کرے، ن لیگ اپنی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ بلائے، تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کو ان ہدایات سے آگاہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ آرمی چیف کی توسیع کا معاملہ پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے منظور کرانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں اور بل آج پاس ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب حکومتی درخواست پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ میں آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کی حمایت کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News