چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمان کےدھرنے کے حوالے سے ا ہم انکشافات سے پردہ اٹھادیا۔
چوہدری شجاعت حسین نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان جب دھرنے کیلئے اسلام آباد آئے توکچھ لوگ دھرنے پر دھاوا بولنے کے حامی تھے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان سے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تھا، سب ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے کہ آپ بات کریں۔ انہوں
انہوں نے بتایا چودھری پرویزالٰہی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کےممبر نہیں تھے لیکن ان سے کہا گیا کہ وہ عمران خان سے بات کریں۔ جس کے بعد چودھری پرویزالٰہی نے عمران خان سے ملاقات کی اورانہیں مشورہ دیا۔
چوہدری پرویزالہی نےکہاکہ اگر مار کٹائی شروع ہوگئی،کوئی آدمی مر گیا توالزام لینے پر کوئی تیار نہیں ہوگا۔
چوہدری شجاعت کا کہناتھا کہ پرویزالہی نے عمران خان کو بتایا کہ وزیراعظم کوکو ہر چیز کا جواب دینا پڑے گا جس پر فیصلہ موخر کر دیا گیا۔
انہوں نے کاہ کہ مولانا فضل الرحمان کے معاملے پر ہماری پارٹی پر الزام لگایا گیا، حالات پرویزالٰہی کی باہمی سوچ پر عمل کرتے ہوئے معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوئے۔
نے مزید کہا کہ عام آدمی سوچ بھی نہیں سکتا اس وقت کیا حالات ہوں گے۔ ایک طرف پولیس تو دوسری طرف مدارس کے طلباء مولانا فضل الرحمن کے آرڈر کا انتظار کر رہے تھے۔
چوہدری شجاعت نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے ان حالات میں بڑی دور اندیشی کا ثبوت دیا، تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ مولوی صاحبان اور پولیس چند قدموں پر کھڑے تھے لیکن لڑائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے سارے واقعہ میں ایک گلاس تک نہیں ٹوٹا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کہوں گا کہ مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کریں، ملک کے بحران کو سب چیزیں بھول کر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News